بدل کی تعریف:
بدل وہ تابع ہے جو خود مقصود بالنسبت ہو اور اسکا متبوع بطور تمہید آیا ہو جیسے جَاءَ السلطانُ مَحْمُوْدٌ میں آنے کی اصل نسبت محمود کی طرف ہے جوکہ بدل ہے اور السطان محض تمہیدا لایا گیا ہے۔ متبوع کو مبدل منہ اورتابع کو بدل کہتے ہیں۔
بدل کی اقسام
بدل کی چار اقسام ہیں۔
۱۔بدلِ کل ۲۔ بدلِ بعض ۳۔ بدلِ اشتمال ۴۔ بدلِ غلط
۱۔بدل کل کی تعریف:
جب بدل اورمبدل منہ دونوں کا مدلول ایک ہو تو ایسے بدل کو بدل کل کہتے ہیں۔جیسے جَاءَ زَیْدٌ صَدِیْقُکَ۔
۲۔بدل بعض کی تعریف:
جب بدل کا مدلول مبدل منہ کے مدلول کابعض ہو تو ایسے بدل کو بدل بعض کہتے ہیں۔ جیسے أکلتُ البطیخۃَ ثُلثَھا ( میں نے خربوزے کا تیسرا حصہ کھایا)
۳۔بدل اشتمال کی تعریف:
جب بدل مبدل منہ کا نہ کل ہو اورنہ جز بلکہ اسکا مبدل منہ سے کچھ تعلق ہو۔ جیسے
بَھَرَنی عُمَرُ عَدْلُہٗ (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عدل نے مجھے حیران کردیا)
۴۔بدل غلط کی تعریف:
جب مبدل منہ کو غلطی سے ذکر کر دیا جائے پھر اس غلطی کے ازالے کیلئے جو بدل لایا جائے اسے بد ل غلط کہتے ہیں ۔ جیسے إِشْتَرَیْتُ الْبَرَّایَۃَ الْمِمْحَاۃَ (میں نے شارپنر نہیں بلکہ ربڑ خریدا)۔
بدل کے چند ضروری قواعد:
٭۔۔۔۔۔۔بدل غلط میں متبوع کوتمہید کے طورپر عمدا ذکر نہیں کیا جاتا بلکہ اسکا صدور سہوا یا خطأ ہوتاہے۔
٭۔۔۔۔۔۔مبدل منہ اور بدل میں تعریف وتنکیر کے اعتبار سے مطابقت ضروری نہیں لہذا ایسا ہوسکتا ہے کہ مبدل منہ معرفہ اوربدل نکرہ ہو جیسے جَاءَ زَیْدٌ غُلاَمٌ لَکَ ، یا برعکس جیسے جَاءَ غُلاَمٌ لَکَ زَیْدٌ، یادونوں نکرہ جیسے جَاءَ نِیْ رَجُلٌ غُلاَمٌ لَکَ۔
٭۔۔۔۔۔۔مبدل منہ اور بدل دونوں اسم ظاہربھی ہوسکتے ہیں جیسے مذکورہ مثالیں اور اسم ضمیر بھی جیسے زَیْدٌ ضَرَبْتُہ، اِیَّاہُ یا ایک اسم ظاہر دوسرا ضمیر جیسے اَخُوکَ ضَرَبْتُ زَیْدًا اِیَّاہُ اورأَخُوْکَ ضَرَبْتُہ، زَیْدًا۔
٭۔۔۔۔۔۔معرفہ کا بدل نکرہ لانے کیلئے نکرہ کی صفت لانا ضروری ہے جیسے مَرَرْتُ بِزَیْدٍ رَجُلٍ عَالِمٍ ،بِالنَّاصِیَۃِ نَاصِیَۃٍ کَاذِبَۃٍ ۔
٭۔۔۔۔۔۔بدل بعض اور بدل اشتمال دونوں ایک ایسی ضمیر کی طر ف مضاف ہوتے ہیں جو مبدل منہ کی طرف لوٹتی ہے۔ عَالَجَ الطَّبِیْبُ الْمَرِیْضَ رَاسَہ (طبیب نے
مریض کے سر کا علاج کیا)
٭۔۔۔۔۔۔اسم اسم سے ،فعل فعل سے،اورجملہ جملے سے بدل بنتاہے۔ اورکبھی کبھی جملہ مفرد سے بھی بدل بن جاتاہے ۔