بہت سے مردوں اور عورتوں میں یہ خراب عادت ہوا کرتی ہے کہ اچھا برا یا سچا جھوٹا جو آدمی بھی کوئی بات کہہ دے اس پر یقین کرلیتے ہیں اور بلا چھان بین اور تحقیقات کے اس بات کو مان کر اس پر طرح طرح کے خیالات و نظریات کا محل تعمیر کرنے لگتے ہیں یہ وہ عادت بد ہے جو آدمی کو شکوک و شبہات کے دلدل میں پھنسا دیتی ہے اور خواہ مخواہ آدمی اپنے مخلص دوستوں کو دشمن بنا لیتا ہے اور خود غرض و فتنہ پرور لوگ اپنی چالوں میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس لئے خداوند قدوس نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا کہ
اِنۡ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا
”یعنی جب کوئی فاسق آدمی تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تم خوب اچھی طرح جانچ پڑتال کرلو۔”(پ26،الحجرات:6)
مطلب یہ ہے کہ ہر شخص کی خبر پر بھروسا کر کے تم یقین مت کر لیا کرو بلکہ خوب اچھی طرح تحقیقات اور چھان بین کر کے خبروں پر اعتماد کرو۔ ورنہ تم سے بڑی بڑی غلطیاں ہوتی رہیں گی۔ لہٰذا خبردار! خبردار! کان کے کچے مت بنو۔ اور ہر آدمی کی بات سن کر بلا تحقیقات کئے نہ مان لیا کرو۔