پہلی بار جب ماہنامہ غوث العالم کی نشاۃثانیہ اور اس کی تجدید اشاعت کا اعلان نظروں سے گذرا تو بے پناہ مسرت ہوئی تھی مگر ساتھ ہی یہ بھی خیال آیا تھا کہ معلوم نہیں اب یہ دوبارہ کب تک زندہ رہے گا؟ لیکن جب مجلس ادارت کا اعلان ہوا اور اس میں میں ڈاکٹر مبین اشرف نعیمی اور ڈاکٹر نوشاد عالم چشتی کے ساتھ ساتھ امیرالقلم علامہ مقبول احمد مقبول احمد احمد سالک مصباحی جیسے تجربہ کار اور برق رفتار ماہر زبان و قلم کا نام دیکھا تو میں نے بے ساختہ کہا کہ انشاءاللہ تعالی اب ماہنامہ بڑی تیزی کے ساتھ شاہراہ ترقی پر گامزن ہوگا.
الحمدللہ میرا یہ اندازہ غلط ثابت نہ ہوا چنانچہ پچھلے چار مہینوں میں تین ضخیم نمبرات رسالہ کے ماتحت چھپ چکے ہیں. پہلا نمبر غوث العالم اور شہید اعظم اعظم نمبر، دوسرا نمبر مدار پاک نمبر اور اب تیسرا نمبر حضرت رفاعی نمبر.
پہلے دونوں نمبرات نمبرات تقریبا ڈیڑھ ڈیڑھ سو صفحات پر مشتمل تھے مگر آخرالذکر نمبر تقریبا 224 صفحات پر مشتمل ہے جو اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے. عالم اسلام کی عظیم وجلیل شخصیت معشوق اللہ سلطان الاولیاء حضرت سید احمد کبیر رفاعی رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات گرامی عالم اسلام میں محتاج تعارف نہیں ہے. آپ کا تعلق محبوب سبحانی غوث صمدانی حضور سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ کے مبارک دور سے ہے. یہی وہ ذات عظیم ہےجن کے لئے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک روضہ اطہر سے نکالا تھا اور ان کو مصافحہ اور دست بوسی کی سعادت عطا فرمائی تھی. یہ ان کی وہ زندہ کرامت تھی اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ زندہ معجزہ تھا جسے نوے ہزار لوگوں نے اپنے سر کی آنکھوں سے دیکھاتھا اور انھیں خوش نصیب لوگوں میں حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات گرامی بھی تھی. حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ اور حضرت حضرت امام رفاعی رضی اللہ تعالی عنہ آپس میں قرابت دار بھی ہیں، دونوں ایک دوسرے کے فضل و کمال کا کھلے دل سے اعتراف بھی کرتے تھے، علمی عرب کے مقابلے میں کے مقابلے میں ہندوستان میں رفاعیہ سلسلہ کم جانا پہچانا گیا مگر فی الحال شیخ پیر سید کمال الدین مظہراللہ الرفاعی، سجادہ نشین کی سرکردگی میں بڑودہ سورت صوبہ گجرات گجرات ممبئی مہاراشٹرا میں اس سلسلہ کی تین خانقاہیں کافی متحرک اور فعال ہین. اور ان تینوں خانقاہوں کے سجادہ نشین بیک وقت بڑودہ خانقاہ کے سجادہ نشین ہی ہیں.
جیسا کہ نمبر سے پتہ چلا کہ اس کے محرک اور مشیر حضرت علامہ سید حسام الدین رفاعی کی سرگرم شخصیت ہے، انہی کے تعاون اور ایما پر اتنا عظیم اور ضخیم نمبر ماہنامہ غوث العالم سے شائع ہوا. اس نمبر کی اشاعت پر میں کھلے دل سے مولانا ڈاکٹر مبین اشرف مولانا ڈاکٹر نوشاد عالم چشتی اور امیرالقلم، غیظ المناقفقین مولانا مقبول احمد سالک مصباحی،قومی ترجمان آل انڈیا علما ومشائخ بورڈ مرکزی کمیٹی نئی دہلی اور مجلس ادارت کے دیگر ارکان ارکان اور مجلس شوری کے سرپرستان اعلی کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ہوں اور دعا گو ہوں کہ مولا تعالی اسی طریقے سے آئندہ بھی اس رسالے کے ذریعے فکرو قلم اور زبان و ادب کی خدمت کا سلسلہ جاری وساری رہے.بلاشبہہ یہ عظیم الشان نمبر اردو زبان و و ادب اور تحقیق و علم کی دنیا میں گراں قدر اضافہ ہے، اس کے ذریعہ ان شاء اللہ تعالی اردو دنیا میں حضرت امام رفاعی رضی اللہ عنہ کی ذات اور شخصیت اور آپ کی خدمات و کرامات مشہور و ممتاز ہوگی اور سلسلہ رفاعیہ کا فیضان کرم عام ہوگا.
بلاشبہ اتنے قلیل وقت میں ایک رسالے کا اتنی تیز رفتاری کے ساتھ ترقی کرنا اور چار مہینے کے اندر تین تین نمبرات شائع کر دینا یہ یہ صرف اور صرف مخدومی فیضان ہے اور قائد اعظم ہند مجدد تعلیمات اشرفیہ حضرت علامہ سید شاہ محمد اشرف کچوچھوی اشرفی الجیلانی کی جاندارو ایماندار قیادت کا ثمرہ ہے جنہوں نے حضور شیخ اعظم اور حضور سرکار کلاں کے فیض و برکات سے اپنے دامن کو بھر رکھا ہے اور اشرفی تلوار بن کرکے اس وقت پورے عالم اسلام میں اہل باطل کا قلع قمع کر رہے ہیں اورروئے زمین سے خارجیت اور ناصبیت اور اہل بیت رسالت سے بغض وعداوت کی تحریکات کا خاتمہ کر رہے ہیں. مولی حضرت کے علم و عمل میں برکت عطا فرمائے فرمائے اور انہیں ظالموں کے ظلم اور حاسدوں کے حسد سے سرکار مخدوم پاک کے صدقے وسیلے سے محفوظ و مامون فرمائے آمین ثم آمینیکے از گدائے مخدوم سمناں
برکت حسین مصباحی مصباحی
پرنسپل جامعہ ملیہ مفتاح العلوم
کولھئی بازار ضلع مہراجگنج یوپی
مورخہ 7/فروری2019ء،9936111216موبائل.