حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ حجۃ الوداع میں مکہ معظمہ جا کر اس قدر شدید بیمار ہوگئے کہ ان کو اپنی زندگی کی امید نہ رہی۔ ان کو اس بات کی بہت زیادہ بے چینی تھی کہ اگر میں مر گیا تو میری ہجرت نامکمل رہ جائے گی۔ حضورِ اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ نے ان کی بے قراری دیکھ کر تسلی دی اور ان کے لیے دعا بھی فرمائی اور یہ بشارت دی کہ امید ہے کہ تم ابھی نہیں مرو گے بلکہ تمہاری زندگی لمبی ہوگی اور بہت سے لوگوں کو تم سے نفع اور بہت سے لوگوں کو تم سے نقصان پہنچے گا۔(3)(بخاری جلد ۱ ص ۳۸۳ کتاب الوصایا)
یہ حضرت سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے لیے فتوحات عجم کی بشارت تھی۔ کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ حضرت سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے اسلامی لشکر کا سپہ سالار بن کر ایران پر فوج کشی کی اور چند سال میں بڑے بڑے معرکوں کے بعد بادشاہ ایران کسریٰ کے تخت و تاج کو چھین لیا۔ اس طرح مسلمانوں کو ان کی ذات سے بڑا فائدہ اور کفار مجوس کو ان کی ذات سے نقصان عظیم پہنچا۔ ایران حضرت عمر فاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں فتح ہوا اور اس لڑائی کانقشہ جنگ خود امیرالمؤمنین نے ماہرین جنگ کے مشوروں سے تیار فرمایا تھا۔