کسی شخص کے خارِش ہوگئی تھی اور کسی تدبیر سے فائدہ نہ ہوتا تھا۔اُس نے حجازِ مقدّس جانے والے ایک قافِلے کے ساتھ سفر اختیار کیا مگر عاجِزآ کر اِثنائے راہ کوفہ شریف میں رُک گیا اور امیرُالْمُؤمِنِین مولائے کائنات، حضرتِ مولیٰ مشکل کُشا ، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کے مزارِفائض الانوار پر مقیم ہو گیا،رات جب سویا تو اُس کی سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لیکر جاگ اُٹھی اور اس نے خواب میں مولامشکل کُشا علی المرتضي ٰکَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم کا جلوۂ زیبا دیکھا ۔تڑپ کر اپنی بیماری کی فریاد کی۔ آپ کَرَّمَ اللہ ُ تعالیٰ وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے یہ آیتِ کریمہ پڑھی: فَکَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْمًا ٭ ثُمَّ اَنۡشَاۡنٰہُ خَلْقًا اٰخَرَ ؕ فَتَبٰرَکَ اللہُ اَحْسَنُ الْخَالِقِیۡنَ ﴿ؕ۱۴﴾ (پ18المؤمنون14)
صبح جب اٹھا تو خار ش کی بیماری سے مکمَّل شفا مل چکی تھی ۔ مذکورہ آیتِ کریمہ خارِش کامریض خود پڑھ کر اپنے اُوپر دم کر لے یا کوئی دوسرا پڑھ کر مریض پر دم کر دے ۔اللہ عزوجل شِفا دینے والا ہے۔ اللہ ُرَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
ٰ ٰامین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم