زکوٰۃ

چونکہ حضرات انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام پر خداوند قدوس نے زکوٰۃ فرض ہی نہیں فرمائی ہے اس لئے آپ صلی  اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پرزکوٰۃفرض ہی نہیں تھی۔(2)(زرقانی ج۸ ص۹۰) لیکن آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقات و خیرات کا یہ عالم تھا کہ آپ اپنے پاس سونا چاندی یا تجارت کا کوئی سامان یا مویشیوں کا کوئی ریوڑ رکھتے ہی نہیں تھے بلکہ جو کچھ بھی آپ کے پاس آتا سب خداعزوجل کی راہ میں مستحقین پر تقسیم فرما دیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہ گوارا ہی نہیں تھا کہ رات بھر کوئی مال و دولت کا شانہ نبوت میں رہ جائے۔ ایک مرتبہ ایسا اتفاق پڑا کہ خراج کی رقم اس قدر زیادہ آگئی کہ وہ شام تک تقسیم کرنے کے باوجود ختم نہ ہو سکی تو آپ رات بھر مسجد ہی میں رہ گئے جب حضرت بلال رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے آکر یہ خبر دی کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ساری رقم تقسیم ہو چکی تو آپ نے اپنے مکان میں قدم رکھا۔ (3)(ابو داؤد باب قبول ہدایاالمشرکین)
Exit mobile version