وقف کا لغوی معنیٰ : ٹھہرنا، رکنا
وقف کا اصطلاحی معنیٰ : اصطلاح تجوید میں کلمہ کے آخر پر سانس اورآواز توڑ دینا اور موقوف علیہ (جس پر وقف کیاجائے)اگرمتحرک ہوتو ساکن کردینا وقف کہلاتاہے۔
وجوہات وقف
وجوہات وقف چار ہیں ۔
(i)وقف اضطراری : وہ وقف ہے جو اپنی مرضی سے نہ کیاجائے بلکہ تنگی سانس یا کھانسی وغیرہ کی وجہ سے مجبوراً وقف کیا جائے ۔
(ii)وقف اختباری : یہ سمجھنے اورسمجھانے کے لیے وقف کیا جائے کہ موقوف علیہ کو کیسے پڑھنا ہے ۔
(iii) وقف انتظاری : روایتوں کے اختلاف کو پورا کرنے کیلئے ایک روایت کے بعد دوسری روایت کے انتظار میں جو وقف کیا جائے ۔
(iv)وقف اختیاری : سانس ہونے کے باوجود اپنے ارادے او راختیار سے وقف کرنا۔
وقف اختیاری کی اقسام
(i)وقف تام : جہاں معنٰی اورجملہ پورا ہوجائے یعنی جس کلمہ پر وقف کیا جائے اس
کا بعد والے جملے اوراس کے معنٰی سے تعلق نہ ہو۔مثلاً مٰلِکِ یَوْمِ الدِّ یْن پر وقف کر کے اِیَّاکَ نَعْبُدُ سے ابتداء کرنا ۔
(ii)وقف کافی : جس کلمہ پروقف کیا وہاں معنٰی کے اعتبار سے بعدوالے کلمہ سے تعلق ہواور لفظی تعلق نہ ہو۔ مثلاً وَبِالاْٰخِرَۃِ ھُمْ یُوْقِنُوْنَ پر وقف کر کے اُولٰئِکَ عَلٰی ھُدًی سے پڑھنا۔
(iii)وقف حسن : جس کلمہ پر وقف کیاجائے اس کا بعد والے کلمہ سے معنٰی کے اعتبار سے اورلفظی تعلق دونوں ہوں لیکن وقف کرنے سے معنٰی فاسد نہ ہوتے ہوں اورنہ ہی معنٰی میں ابہام پیدا ہوتاہو۔مثلاً اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ پر وقف کرنا۔
وقف قبیح :جس کلمہ پر وقف کیا جائے اس کا بعد والے کلمہ سے معنٰی کے اعتبار سے اورلفظی تعلق دونوں ہوں لیکن وقف کرنے سے معنٰی فاسدہوجائے یا معنٰی میں ابہام پیداہوجائے ۔
مثلاً الحمدللہ کے الحمد پر وقف کرنا، بسم اللہ کے بسم پر وقف کرنا۔
احکام : وقف تام اوروقف کافی میں ابتداء ہوگی ا وروقف حسن اوروقف قبیح میں اعادہ ہوگا۔
ابتداء : جس کلمہ پر وقف کیا جائے اس سے آگے پڑھنا۔
مثلاً قُل ھُوَ اللہُ اَحَدُ پر وقف کر کے اَللہُ الصَّمَد سے پڑھنا۔
اعادہ : موقوف علیہ یا اس سے پہلے والے کلمے کو لوٹا کر پڑھنا جیسے الحمدللہ پر وقف کیا تو دوبارہ الحمدہی سے شروع کرے (یعنی الحمدللہ ربّ العٰلمین پڑھنا)
طریقہ وقف (یعنی کس طرح وقف کیا جائے )
(i)اگر موقوف علیہ پر زبر ، زیر ،پیش ، دو زیر اوردوپیش ہوں تو ان کو ساکن کردیں گے ۔
جیسے کَسَبَ سے کَسَبْoاَلْحَطَبِ سے اَلْحَطَبْo
اَعْبُدُسے اَعْبُدُo مَسَدٍ سے مَسَدْo اَحَدٌسے اَحَدo
(ii)موقوف علیہ پر دوزبر ہوں تو وقوف میں الف سے بدل دیں گے۔
جیسے اَلْفَافاً سے اَلْفَافَا
(iii)موقوف علیہ پر گول تا”ۃ ”ہوتو وقف میں اس کو ھا ” ہ ” سے بدل دیں گے ۔
مثلاً قُوَّۃٌ سےقُوَّہْ
نوٹ : اگر لمبی” تا ” ہے تو وقف میں ”ۃ ”ہی رہے گی۔ مثلاً بَیِّنٰتٍ سے بَیِّنٰتْ
(iv) موقوف علیہ ساکن ہو تو صرف آواز اورسانس توڑ کر وقف کرینگے مثلاً (وَالنْحَرْ)
موقوف علیہ کے لحاظ سے وقف کی اقسام
(i) وقف بالاسکان: جس پر وقف کیا اس کو ساکن کردیا جائے یہ تینوں حرکتوں میں ہوتاہے ۔ مثلاجیسے کَسَبَoاَلحَطَب ِ oاُعْبُدُ0
(ii) وقف با لروم : موقوف علیہ کی حرکت کے تہائی حصہ پڑھنے کو روم کہتے ہیں یہ وقف زیر، پیش میں ہوتاہے ۔دوزیر ، دوپیش بھی اسی میں شامل ہیں ۔مثلاً اَلْقَوْمِ ، قَوْمٍ اور اَلرَّسُوْلُ رَسُوْلٌ
(iii )وقف بالاشمام : موقف علیہ کو ساکن کرکے ہونٹوں سے ضمّہ کی طرف اشارہ کرنا یہ وقف ضمہ ہی میں ہوتاہے ۔ مثلاً اَلرَّسُوْلُ ، رَسُوْلٌ