اگر خود مدیُون نہیں مگر مدیُون کا کفیل ہے اور کَفَالَت ۱؎کے روپے نکالنے کے بعد نصاب باقی نہیں رہتا، زکوٰۃ واجب نہیں، مثلاً زید کے پاس 1000 روپے ہیں اوربکرنے کسی سے ہزار قرض ليے اور زید نے اس کی کفالت کی تو زید پر اس صورت میں زکوٰۃ واجب نہیں کہ زید کے پاس اگرچہ روپے ہیں مگربکر کے قرض میں مُسْتَغْرَق ہیں کہ قرض خواہ کواختیار ہے زید سے مطالبہ کرے اورروپے نہ ملنے پر یہ اختیار ہے کہ زید کوقید کرا دے تویہ روپے دَین میں مُسْتَغْرَق ہیں، لہٰذا زکوٰۃ واجب نہیں ۔
(ردالمحتار، کتاب الزکاۃ، مطلب: الفرق بین السبب والشرط والعلۃ، ج۳، ص۲۱۰)
کیا ہرطرح کا دَین وجوبِ زکوٰۃمیں رکاوٹ بنے گا؟
جس دَین (یعنی قرض وغیرہ)کا مطالبہ بندوں کی طرف سے نہ ہو اس کا اس جگہ اعتبار نہیں یعنی وہ مانع ِزکوٰۃ نہیں مثلاً نذر وکفارہ و صدقہ فطر و حج و قربانی کہ اگر ان کے مصارف نصاب سے نکالیں تو اگرچہ نصاب باقی نہ رہے زکوٰۃ واجب ہے۔
(الدرالمختار وردالمحتار، کتاب الزکاۃ، مطلب: الفرق بین السبب والشرط والعلۃ، ج۳، ص۲۱۱. وغیرھما)
سال گزرنے کے بعد مقروض ہو گیا تو؟
اگرنصاب پرسال گزرنے کے بعدمقروض ہوگیاتو زکوٰۃادا کرنا ہوگی کیونکہ قرض اس وقت زکوٰۃ کی ادا ئیگی میں مانع (رکاوٹ )ہو گا جب زکوٰۃ فرض
ہونے سے پہلے کا ہو اگر نصاب پر سال گزرنے کے بعد مقروض ہوا تو اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے ۔
(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی زکوٰۃ ثمن المبیع،ج۳،ص۲۱۵)
مہر اور زکوٰۃ
عورتوں کا مہر عموماً مؤخر ہوتا ہے یعنی جن کا مطالبہ بعد ِ موت یا طلاق کے بعد ہی کیا جاتا ہے ۔ مرد کو اپنے تمام مصارِف (یعنی اخراجات)میں یہ خیال تک نہیں آتا کہ مجھ پر دَین (یعنی قرض )ہے ،اس لئے ایسا مہر زکوٰۃ کے واجب ہونے میں رکاوٹ نہیں ہے چنانچہ جس کے ذمے مہر ہو اس پر دیگر شرائط پوری ہونے پر زکوٰۃ فرض ہوجائے گی ۔
(ماخوذ ازالفتاوی الھندیۃ،کتاب الزکوٰۃ ،الباب الاول ،ج۱،ص۱۷۳)
عورت پر اس کے مہر کی زکوٰۃ
مہر دو قسم کا ہوتا ہے ،مُعَجَّل (یعنی خلوت سے پہلے مہر دینا قرار پایا ہے)اور غیرِ مُعَجَّل(جس کے لئے کوئی میعاد مقرر ہو)، اگر عورت کا مہر معجل نصاب کے بقدر ہو تواس کا کم از کم پانچواں حصہ وصول ہونے پر اس کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہو گا اور غیر معجل مہر میں عموماًادائیگی کا وقت طے نہیں ہو تا اور اس کا مطالبہ عورت طلاق یا شوہر کی موت سے پہلے نہیں کر سکتی۔ اس پروصول کرنے کے بعد شرائط پوری ہونے کی صورت میں زکوٰۃ فرض ہوگی ۔(ماخوذ از فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،ج۱۰،ص۱۶۹)
مقروض شوہرکی زوجہ پر زکوٰۃ
بیوی اور شوہر کا معاملہ دنیاوی اعتبار سے کتنا ہی ایک کیوں نہ ہو مگر زکوٰۃ کے معاملے میں جدا جدا ہیں ، لہٰذا،شوہر پر چاہے کتنا ہی قرض ہو شرائطِ وجوبِ زکوٰۃ پوری
ہونے پر بیوی پر زکوٰۃ واجب ہوجائے گی ۔
(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجَہ،کتاب الزکوٰۃ،ج۱۰، ص۱۶۸ملخصاً)
۱؎ :اصطلاح شرع میں کفالت کے معنی یہ ہیں کہ ایک شخص اپنے ذمّہ کو دوسرے کے ذمّہ کے ساتھ مطالبہ میں ضم کر (یعنی ملا ) دے یعنی مطالبہ ایک شخص کے ذمہ تھا دوسرے نے بھی مطالبہ اپنے ذمہ لے لیا ۔ تفصیلی معلومات کے لئے بہارِ شریعت حصّہ 12کا مطالعہ کیجئے ۔