قبر میں ایک ہزار انوار داخل ہوں
مَنقول ہے کہ جو شخص عِیدکے دِن تین سو مرتبہ ”سُبْحٰنَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ ” پڑھے اور فَوت شُدہ مسلمانوں کی اَرْواح کو اِس کا ایصالِ ثواب کرے تو ہر مسلمان کی قَبْر میں ایک ہزار انوار داخِل ہوتے ہیں اور جب وہ پڑھنے والا خود مَرے گا،اللہ تعالیٰ عَزَّوَجَلَّ اُس کی قَبْر میں بھی ایک ہزار انوار داخِل فرمائیگا۔(یہ وِرْد دونوں عِیْدَین میں کیا جاسکتا ہے) (مُکَاشَفَۃُ القُلُوب ص۳۰۸)
نمازِ عید سے قبل کی ایک سنت
میٹھے میٹھے اِسلا می بھائیو!اب اُن باتوں کا بَیان کیا جاتا ہے جو عِیْدَیْن (یعنی عِیدُ الفِطْر اور بَقَر عِید دونوں ہی) میں سُنَّت ہیں۔چُنانچِہ حضرتِ سَیِّدُنا بُرَیْدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے مَروی ہے کہ تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، پیکرِ جُودو سخاوت، سراپا رَحمت، محبوبِ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عِیْدُ الفِطْر کے دِن کچھ کھا کر نَماز کیلئے تشریف لے جاتے تھے۔اور عیدالْاَضْحٰی کے روز اُس وقت تک نہیں کھاتے تھے جب تک نَماز سے فارغِ نہ ہو جاتے۔ (جامع ترمذی ج۲ ص ۷۰ حدیث۵۴۲)اور ”بُخاری ” کی رِوایَت حضرتِ سَیِّدُنا اَنَس رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے ہے کہ عِیْدُالفِطْر کے دِن(نَمازِ عید کیلئے)تشریف نہ لے جاتے جب تک چند کھَجوریں
نہ تَناوُل فرمالیتے او روہ طاق ہوتیں۔ (صحیح البخاری ج۱ ص ۳۲۸ حدیث ۹۵۳) حضرتِ سَیِّدُنا ابُوہُرَیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوايت ہے کہ نبیِّ رَحمت ، شفیعِ امّت ، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت ، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّمعِیْد کو (نَماز ِعِیْد کیلئے)ایک راستہ سے تشریف لے جاتے اور دُوسرے راستے سے واپَس تشریف لاتے۔ (جامع تِرمذِی ج۲ص۶۹حدیث۵۴۱)