اُلٹے لٹکے ہوئے لوگ
حضرتِ سَیِّدُنا اَبُواُمامَہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، میں نے سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ،صاحبِ مُعطَّر پسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے سُنا ، ” میں سَویا ہواتھا تَو خواب میں دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے ایک دُشوار گُزار پہاڑ پر لے گئے ۔جب میں پہاڑ کے درمِیانی حصّے پر پہنچا تو وہاں بڑی سَخت آوازیں آرہی تھیں، میں نے کہا،”یہ کیسی آوازیں ہیں؟” تَو مجھے بتایا گیا کہ یہ جہنَّمیوں کی آوازیں ہیں۔پھر مجھے اور آگے لے جایا گیا تَو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گُزرا کہ اُن کو اُن کے ٹخنوں کی رَگوں میں باندھ کر (اُلٹا) لٹکایا گیا تھا اور اُن لوگوں کے جَبڑے پھاڑ
دئیے گئے تھے جن سے خون بِہ رہا تھا۔تَو میں نے پوچھا ،” یہ کون لوگ ہیں؟”تَو مجھے بتایا گیا کہ یہ لوگ روزہ اِفطار کرتے تھے قَبل اِس کے کہ روزہ اِفطار کرنا حَلال ہو۔ ” (الاحسان بترتیب صحیح ابن حبّان ج۹ص۲۸۶حدیث۷۴۴۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رَمَضان کا روزہ بِلا اجازتِ شرعی توڑ دینا بَہُت بڑا گُناہ ہے۔وَقت سے پہلے اِفطار کرنے سے مُراد یہ ہے کہ روزہ تَو رکھ لیا مگر سُورج غُروب ہونے سے پہلے پہلے جان بُوجھ کر کسی صحیح مجبوری کے بِغیر توڑ ڈالا ۔ اس حدیثِ پاک میں جو عذاب بیان کیا گیا ہے وہ روزہ رکھ کر توڑ دینے والے کیلئے ہے اور جو بِلا عُذرِ شرعی روزہ رَمَضان ترک کر دیتا ہے وہ بھی سخت گنہگار اورعذابِ نار کا حقدار ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے طُفیل ہمیں اپنے قَہرو غَضَب سے بچائے۔
امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم