صحابی

   ہمارے حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو جن خوش نصیب مسلمانوں نے ایمان کی حالت میں دیکھا اور ایمان ہی پر ان کا خاتمہ ہوا۔ ان بزرگوں کو صحابی کہتے ہیں۔
 (فتح الباری شرح صحیح البخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، باب فضائل اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ومن صحب النبی صلی اللہ علیہ وسلم…الخ، ج۸،ص۳۔۴ )
    ان حضرات کا درجہ ساری امت میں سب سے زیادہ بلند ہے اور اﷲتعالیٰ نے ان شمع نبوت کے پروانوں کو بڑی بڑی بزرگیاں عطافرمائی ہیں۔ یہاں تک کہ بڑے سے بڑے درجہ کے اولیاء بھی کسی کم سے کم درجے کے صحابی کے مرتبوں تک نہیں پہنچ سکتے۔
                   (بہارشریعت،ج۱،ح۱،ص۷۴)
    ان صحابہ علیھم الرضوان میں درجات و مراتب کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر چار صحابی ہیں۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲتعالی عنہ۔ یہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے بعد ان کے جانشین ہوئے اور دین اسلام کی جڑوں کو مضبوط کیا۔ اسی لئے یہ خلیفۂ اول کہلاتے ہیں نبیوں کے بعد تمام امتوں میں یہ سب سے افضل و اعلیٰ ہیں۔ ان کے بعد حضرت عمر رضی اﷲ تعالی عنہ کا درجہ ہے۔ یہ ہمارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے دوسرے خلیفہ ہیں۔ ان کے بعد حضرت عثمان رضی اﷲ تعالی عنہ کا درجہ ہے۔ یہ ہمارے پیغمبر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے تیسرے خلیفہ ہیں۔
 (سنن ابی داؤد، کتاب السنۃ ، باب فی التفضیل ، رقم ۴۶۲۸،ج۴،ص۲۷۳)
ان کے بعد حضرت علی رضی اﷲتعالی عنہ کا مرتبہ ہے۔ یہ ہمارے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے چوتھے خلیفہ ہیں۔
(المواہب اللدنیۃ ، المقصد السابع فی وجوب صحبتہ صلی اللہ علیہ وسلم ، الفصل الثالث، عثمان وعلی ، ج۳،ص۳۸۹)
عقیدہ :۔حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی نسبت اور تعلق کی وجہ سے تمام صحابہ کرام علیھم الرضوان کا ادب و احترام اور ان بزرگوں کے ساتھ محبت و عقیدت تمام مسلمانوں پر فرض ہے اسی طرح حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی آل و اولاد اور بیویاں اور اہل بیت اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے خاندان والے اور تمام وہ چیزیں جن کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے نسبت و تعلق ہو سب لائق تعظیم اور واجب الاحترام ہیں۔
 (المواہب اللدنیۃ، المقصد السابع فی وجوب صحبتہ صلی اللہ علیہ وسلم ، الفصل الثالث، حب الصحابۃ وعلاماتہ ، ج۳،ص۳۹۳)
Exit mobile version