کفار چونکہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے جانی دشمن تھے اور ہر وقت اس تاک میں لگے رہتے تھے کہ اگر اک ذرا بھی موقع مل جائے تو آپ کو شہید کر ڈالیں۔ بلکہ بارہا قاتلانہ حملہ بھی کر چکے تھے۔ اس لیے کچھ جاں نثار صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم باری باری سے راتوں کو آپ کی مختلف خوابگاہوں اور قیام گاہوں کا شمشیر بکف ہو کر پہرہ دیا کرتے تھے۔ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہا جب کہ یہ آیت نازل ہوگئی کہ وَاللہُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ ط(3) یعنی ”اﷲ تعالیٰ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔” اس آیت کے نزول کے بعد آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب پہرہ دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ فرما لیا ہے کہ وہ مجھ کو میرے تمام دشمنوں سے بچائے گا۔ ان جاں نثار پہرہ داروں میں چند خوش نصیب صحابہ کرام خصوصیت کے ساتھ قابل ذکر ہیں جن کے اسماء گرامی یہ ہیں۔
(۱)حضرت ابو بکر صدیق (۲) حضرت سعد بن معاذ انصاری (۳) حضرت محمد بن مسلمہ (۴) حضرت ذکوان بن عبدقیس (۵) حضرت زبیر بن العوام (۶) حضرت سعد بن ابی وقاص (۷) حضرت عباد بن بشر (۸) حضرت ابو ایوب انصاری (۹)حضرت بلال (۱۰) حضرت مغیرہ بن شعبہ۔(1)(رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین)