عربی گرائمر جانے بغیر وقف کی صحیح پہچان نہیں ہوسکتی لہذا قراء حضرات نے ہماری آسانی کے لئے کچھ رموز (علامات) مقررکئے ہیں تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ کس جگہ وقف کرنا ہے اورکس جگہ نہیں کرنا۔
کچھ ضروری رموز اوقاف
(۱) گول دائرہ(o) : یہ وقف آیت کی علامت ہے یہ اس بات کو ظاہرکرتاہے کہ یہاں آیت مکمل ہوگئی ہے یہاں رکنا چاہیئے ۔
(۲) م :یہ وقف لازم کی علامت ہے یہاں ٹھہرنا لازم ہے اگرنہ ٹھہرے تو مطلب کچھ کا کچھ ہوجانے کا خوف ہے ۔
(۳) ط :یہ وقف مطلق کی علامت ہے مگر یہ علامت وہاں ہوتی ہے جہاں مطلب پور ا ہوتاہے ۔یہاں پرٹھہرنا چاہیے کہ کلام تام ہوجاتاہے ۔
(۴) ج : یہ وقف جائز کی علامت ہے یہاں پرٹھہرنا بھی جائز ہے اورنہ ٹھہرنا بھی جائز ہے ۔معنٰی سمجھانے اورقرأت کو خوبصورت کرنے کے لیے ٹھہرنا مستحسن (اچھا)ہے۔
(۵) ز : یہ وقف مُجَوَّز (جائز وقف)کی علامت ہے۔یہاں پر ٹھہرنا ضعیف ہے ۔
(۶) ص : یہ وقف مرخص کی علامت ہے۔ یہاں پر نہ ٹھہرنا بہتر ہے لیکن اگرکوئی تھک کر ٹھہر جائے تو رخصت ہے لیکن ”ز” کے مقابل یہاں نہ ٹھہرنا بہترہے ۔
(۷) صلے: اس علامت سے مراد یہ ہے کہ یہاں ملا کر پڑھنا اولیٰ (بہتر)ہے۔ لہذا یہاں ملاکر پڑھنا چاہیے ۔
(۸) ق : اس علامت سے مراد ہے کہ یہاں پر ملا کر پڑھنااولیٰ (بہتر)ہے۔
(۹) قِف: یہ علامت اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہاں پرٹھہرجاؤ۔لہذا ٹھہر جاناچاہیے۔
(۱۰) سکتہ : یہ سکتہ کی علامت ہے یعنی یہاں پر لمحہ بھر ٹھہرنا چاہیے اس طرح کہ سانس جاری رہے اورآواز رک جائے ۔
(۱۱) وقفہ : اس سے مراد بھی کچھ لمحہ کیلئے ٹھہرنالیاجاتاہے لیکن سکتہ کی نسبت کچھ زیادہ لیکن سانس کاجاری رکھنا ضروری ہے اورآواز کا رک جانا۔
(۱۲)لا : کے معنٰی ہیں نہیں ۔ یہ علامت کہیں آیت کے اوپر آتی ہے اورکہیں آیت کے دوران ۔اگر آیت کے درمیان میں یہ علامت آجائے توہر گز نہیں ٹھہریں گے اگرآیت (o)کے اوپر ہوتو یہاں علماء کا اختلاف ہے یعنی بعض کے نزدیک ٹھہرنا چاہیے اوربعض کے نزدیک نہیں ٹھہرنا چاہیے لیکن ٹھہرنے یا نہ ٹھہرنے سے معنٰی میں خلل واقع نہیں ہوتا ۔
الحاصل :” گول دائرہ (o)م، ط، ج ”ان علامتوں پرٹھہر جانا چاہیے اور”ز،ص،صلے، ق اوروقفہ” ان جگہوں پر نہ ٹھہرنا ہی بہتر ہے ۔لہذا آیت ”o،م، ط ، ج” پر رکنے کی عادت بنانی چاہیے دیگر علامات پر بوقت ضرورت قوی کو ضعیف پر ترجیح کی صورت میں اختیار دیا گیا ہے ۔