رزہ دار کا ایمان کتنا پختہ ہے!
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سَخْت گرمی ہے،پیاس سے حلْق سُوکھ رہا ہے ،ہَونٹ خُشک ہورہے ہیں،پانی موجُود ہے مگر روزہ دار اُس کی طرف دیکھتا تک نہیں ، کھانا موجُود ہے بُھوک کی شِدّت سے حالت دِگر گُوں ہے مگر وہ کھانے کی طرف ہاتھ تک نہیں بڑھاتا ۔آپ اندازہ فرمائیے اِس شخص کاخُدائے رحمن عَزَّوَجَلَّ پر کِتنا پُختہ ایمان ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اِس کی حَرَکَت ساری دُنیا سے تَو چُھپ سکتی ہے مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ سے پَوشیدہ نہیں رَہ سکتی ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ پراِس کا یہ یقینِ کامِل روزے کا عملی نتیجہ ہے ۔کیونکہ دُوسری عِبادتیں کِسی نہ کِسی ظاہِری حَرَکت سے ادا کی جاتی ہیں مگر روزے کا تَعلُّق باطِن سے ہے۔اِس کاحال اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سِوا کوئی نہیں جانتا اگر وہ چُھپ کر کھاپی لے تب بھی لوگ تَو یِہی سمجھتے رہیں گے کہ یہ روزہ دار ہے۔مگر وہ محض خوفِ خدا عَزَّوَجَلَّ کے باعث
کھانے پینے سے اپنے آپ کو بچا رہا ہے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہوسکے تَو اپنے بچّوں کو بھی جلدی جلدی روزہ رکھنے کی عادت ڈلوائیے تاکہ جب وہ بالِغ ہوجائیں تو اُنہیں روزہ رکھنے میں دُشواری نہ ہو۔ چُنانچِہ فُقَہائے کِرام رَحِمَھُمُ اللہ تعالٰیٰ فرماتے ہیں،”بچّہ کی عُمر دس سا ل کی ہو جائے اور اُس میں روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو اُس سے رَمَضانُ الْمبارَک میں روزہ رکھوایا جائے ۔ اگر پُوری طاقت ہونے کے باوُجُود نہ رکھے تو مار کر رکھوائیے اگر رکھ کر توڑ دیا تَو قَضَاء کا حُکم نہ دیں گے۔اور نَماز توڑدے تَو پھر پڑھوائیے۔ (رَدُّالْمُحْتارج۳ ص۳۸۵)