نعتسوائے اس کے سہارا کوئی نہیں ہے مجھے
معین و داد رساں تیری آستیں ہے مجھےیہ جتنا حصہ ہے مابینِ منبر و حجرہ
تلاش رونقِ فردوس کی یہیں ہے مجھےکسی کمال سے اس کی نہ ہمسری ہوگی
ترے دیار میں دوگز اگر زمیں ہے مجھےتمہارا درد نہیں ہر کسی کے حصے میں
ہزار شکر ! عنایت دلِ حزیں ہے مجھےتمہارا سرِ تکلم جمالِ ایماں ہے
تمہارا نقشِ کفِ پا متاعِ دیں ہے مجھےمری نظر میں شفاعت کی اک سبیل ہے یہ
کہ دیکھتی یہ تری چشمِ سرمگیں ہے مجھےترے بتائے ہوئے ڈھنگ جب سے اپنائے
لحاظِ ہر بشر و پاسِ مومنیں ہے مجھےترے سبب سے ترا شہر ہے عزیز اتنا
کہ اس کی راہ کا کانٹا بھی یاسمیں ہے مجھےمرے سجود کی قیمت ہے اس لیے افزوں
کہ سنگِ در جو ترا محورِ جبیں ہے مجھےکسی کے آنے تلک جاں بلب رہوں گا یونہی
یہ انتظار عجب وقتِ واپسیں ہے مجھےاگرچہ میری بصارت نہیں محیط اس کی
پر اس کے ہونے پہ فاضل بہت یقیں ہے مجھےفاضل میسوری