ادائے دستگیری :
حضرت سیدناعبداللہ جبائی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ ” میں ہمدان میں ایک شخص سے ملا جو دمشق کارہنے والا تھا اس کا نام ”ظریف” تھا ان کا کہناہے کہ ”میں بشر قرظی کونیشاپور کے راستے میں ملا..یا.. یہ کہا کہ خوارزم کے راستے میں ملا ،اس کے ساتھ شکر کے چودہ اونٹ تھے اس نے مجھے بتایا کہ ہم ایسے جنگل میں اترے جواس قدر خوفناک تھا کہ اس میں خوف کے مارے بھائی بھائی کے ساتھ نہیں ٹھہرسکتاتھا جب ہم نے شب کی ابتداء میں گٹھڑیوں کو اٹھایا تو ہم نے چار اونٹوں کو گم پایا جو سامان سے لدے
ہوئے تھے میں نے انہیں تلاش کیا مگر نہ پایا قافلہ تو چل دیا اور میں اپنے اونٹوں کو تلاش کرنے کے لئے قافلے سے جدا ہوگیا، ساربان نے میری امداد کی اور میرے ساتھ ٹھہر گیا، ہم نے ان کو تلاش کیا لیکن کہیں نہ پایا ۔جب صبح ہوئی تو مجھے حضرت سیدنا محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی کا فرمان یاد آیا کہ” اگرتُو سختی میں پڑے تو مجھ کو پکارنا تو تجھ سے مصیبت دور ہو جائے گی۔”
(میں نے یوں پکارا)اے شیخ عبدالقادررحمۃاللہ تعالیٰ علیہ!میرے اونٹ گم ہوگئے، اے شیخ عبدالقادررحمۃاللہ تعالیٰ علیہ!میرے اونٹ گم ہوگئے ۔”پھر میں نے آسمان کی طرف دیکھا تو صبح ہوچکی تھی جب روشنی ہوگئی تو میں نے ایک شخص کو ٹیلے پر دیکھا جس کے کپڑے انتہائی سفیدتھے اس نے مجھ کو اپنی آستین سے اشارہ کیا کہ” اوپر آؤ۔” جب ہم ٹیلے پر چڑھے تو کوئی شخص نظر نہ آیا مگر وہ چاروں اونٹ ٹیلے کے نیچے جنگل میں بیٹھے تھے ہم نے ان کو پکڑ لیا اور قافلے سے جاملے۔”(المرجع السابق ،ص۱۹۶)