اعتِکاف کا مقصد ِ عظیم

اعتِکاف کا مقصد ِ عظیم

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں بھی اگر ہر سال نہ سہی کم ازکم زندَگی میں ایک بار اِس ادائے مصطَفٰے صلی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلم کو ادا کرتے ہوئے پورے ماہِ رَمَضانُ الْمُبارَک کا اِعتِکاف کرلینا چاہئے۔رَمَضانُ الْمُبارَک میں اِعْتِکاف کرنے کا سب سے بڑا مقصد شبِ قَدْر کی تلاش ہے ۔اورراجِح(یعنی غالِب ) یہی ہے کہ شبِ قَدْررَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری دس۱۰ دنوں کی طاق راتوں میں ہوتی ہے ۔اِس حدیثِ مبارک سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ُاس بارشبِ قَدْر اکیسویں۲۱ شب تھی مگر یہ فرماناکہ”آخِری عَشَرہ کی طاق راتوں میں اِس کوتلاش کرو۔ ”اس بات کو ظاہِرکرتاہے کہ شبِ قَدْر بدلتی رَہتی ہے۔یعنی کبھی اکیسویں،کبھی تئیسویں۲۳ ،کبھی پچیسویں۲۵ کبھی ستائیسویں۲۷ توکبھی انتیسو یں ۲۹ شب۔ مسلمانوں کوشبِ قَدْرکی سعادت حاصِل کرنے کیلئے آخِری عَشَرَہ کے اِعتِکاف کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ کیوں کہ مُعتَکِف دسوں۱۰ دن مسجِدمیں ہی پڑا رَہتاہے اوران دس ۱۰ دنوں میں کوئی بھی ایک رات شبِ قَدر ہوتی ہے۔لہٰذاوہ یہ شب مسجِد میں گزارنے میں کامیاب ہو جاتاہے۔ایک اور نُکتہ اس حدیثِ پاک سے یہ بھی معلوم ہواکہ رسولِ پاک،صاحِبِ لَولاک،سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خاک پر سَجدہ ادا فرمایاجبھی توخاک کے خوش نصیب ذَرّات سرورِ کائنات ،شَہَنْشاہِ
موجودات صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی نورانی پَیشانی سے بے تابانہ چمٹ گئے تھے۔
Exit mobile version