قرآن مجید کی پیشگوئیاں اور غیب کی خبریں صرف انہیں جنگوں کے ساتھ مخصوص و محدود نہیں تھیں جو عہد نبوی میں ہوئیں بلکہ اس کے بعد خلفاء کے دور خلافت میں عرب و عجم میں جو عظیم و خوں ریزلڑائیاں ہوئیں ان کے متعلق بھی قرآن مجید نے پہلے سے پیشگوئی کر دی تھی جو حرف بحرف پوری ہوئی۔ مسلمانوں کو رُوم و ایران کی زبردست حکومتوں سے جو لڑائیاں لڑنی پڑیں وہ تاریخ اسلام کے بہت ہی زریں اوراق اور نمایاں واقعات ہیں مگر قرآن مجید نے برسوں پہلے ان جنگوں کے نتائج کا اعلان ان لفظوں میں کر دیا تھا۔
قُلۡ لِّلْمُخَلَّفِیۡنَ مِنَ الْاَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ اِلٰی قَوْمٍ اُولِیۡ بَاۡسٍ شَدِیۡدٍ تُقَاتِلُوۡنَہُمْ اَوْ یُسْلِمُوۡنَ ۚ
(1)
جہاد میں پیچھے رہ جانے والے دیہاتیوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم کو ایک سخت جنگجو قوم سے جنگ کرنے کے لیے بلایا جائے گا تم لوگ ان سے لڑوگے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے۔( فتح)
اس پیش گوئی کا ظہور اس طرح ہوا کہ روم و ایران کی جنگجو اقوام سے مسلمانوں کو جنگ کرنی پڑی جس میں بعض جگہ خونریز معرکے ہوئے اور بعض جگہ کے کفار نے اسلام قبول کرلیا۔ الغرض اس قسم کی بہت سی غیب کی خبریں قرآن مجید میں مذکور ہیں جن کو غیب داں رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے واقعات کے واقع ہونے سے بہت پہلے اقوام ِعالم کے سامنے بیان فرما دیا اور یہ تمام غیب کی خبریں آفتاب کی طرح ظاہر ہو کر اہل عالم کے سامنے زبان حال سے اعلان کر رہی ہیں اور قیامت تک اعلان کرتی رہیں گی کہ
چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے
رفعت شانِ رفعنا لک ذِکرک دیکھے