فیضانِ اعتکاف
حضر تِ سیِّدُنا ابودَرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے روایت ہے کہ شفیعُ المُذْنِبِیْن رحمۃٌ لِّلْعٰلَمِین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کاارشاد دلنشین ہے: مَنْ صَلّٰی عَلَیَّ حِیْنَ یُصْبِحُ عَشْرًا وَحِیْنَ یُمْسِیْ عَشْرًا اَدْ رَکَتْہ ٗ شَفَاعَتِیْ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔ (مَجْمَعُ الزَّوَائِد ج ۱۰ ص۱۶۳حدیث۱۷۰۲۲)
تر جَمہ:جس نے مجھ پرصبح و شام دس۰ا دس۰ا مرتبہ دُرُودپاک پڑھا وہ قِیامت کے دن میری شَفاعت کو پائے گا ۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رَمَضانُ المُبارَک کی بَرَکتوں کے کیا کہنے ! یوں تواس کی ہرہرگھڑی رَحمت بَھری اورہرہرساعت اپنے جِلَو میں بےپایاں بَرَکتیں لئے ہوئے ہے۔مگراس ماہِ مُحْتَرَم میں شبِ قَدْرسب سے زیادہ اَہَمِیَّت
کی حامِل ہے۔اسے پانے کے لئے ہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطَفٰے صلّٰی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ماہِ رَمَضان پاک کاپورامہینہ بھی اعتِکاف فرمایاہے اورآخِری دس دن کابَہُت زیادہ اہتِمام تھا۔یہاں تک کہ ایک بار کسی خاص عُذْرکے تَحت”آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم رَمَضانُ الْمبارَک میں اعتِکاف نہ کرسکے توشَوّالُ الْمکرم کے آخِری عَشرہ میں اعتِکاف فرمایا۔” ( صحیح بخاری ج۱ ص ۶۷۱حدیث۲۰۳۱ ) ” ایک مرتبہ سفرکی وَجہ سے آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اعتِکاف رہ گیاتواگلے رَمَضان شریف میں بیس دن کااعتِکاف فرمایا۔” (جامع ترمذِی ج۲ ص۲۱۲حدیث۸۰۳)