للہ تعالیٰ کی عِنایتوں، رَحمتوں اور بخشِشوں کا تذکِرہ کرتے ہوئے ایک موقع پر سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار، رسولوں کے سالار، نبیوں کے سردار، بِاِذنِپرَوَرْدگار دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ”جب رَمَضان کی پہلی رات ہوتی ہے تَو اللہ تعالیٰ اپنی مَخلوق کی طرف نَظَر فرماتا ہے اور جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کسِی بندے کی طرف نظر فرمائے تو اُسے کبھی عذاب نہ دے گا۔اور ہر رَوز دس لاکھ (گُنہگاروں) کو جہنَّم سے آزاد فرماتا ہے اور جب اُنتیسویں رات
فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) مجھ پر دُرُود پاک کی کثرت کروبے شک یہ تمہارے لئے طہارت ہے ۔
ہوتی ہے تَو مہینے بھر میں جتنے آزاد کیے اُن کے مَجموعہ کے برابر اُس ایک رات میں آزاد فرماتا ہے ۔ پھر جب عِیدُ الفِطْرکی رات آتی ہے۔ مَلائِکہ خوشی کرتے ہیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے نُور کی خاص تَجلّی فرماتا ہے اور فِرِشتوں سے فرماتا ہے،”اے گُرَوہِ مَلائکہ ! اُس مزدورکا کیا بدلہ ہے جس نے کام پورا کرلیا؟”فِرِشتے عرض کرتے ہیں ،”اُس کو پُورا پُورا اَجْر دیا جائے۔”اللہ تعالیٰ فرماتاہے،”میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بَخش دیا۔”
(کَنْزُ الْعُمّال، ج ۸،ص۲۱۹حدیث۲۳۷۰۲)