اپنے کو دوسروں سے چھوٹا اور کمتر سمجھ کر دوسروں کی تعظیم و تکریم کے ساتھ خاطر ومدارت کرنا اس عادت کو تواضع اور انکساری کہتے ہیں۔ یہ نیک عادت درحقیقت جو ہر نایاب ہے کہ اﷲتعالیٰ جس کو اس عادت کی توفیق عطا فرما دیتا ہے گویا اس کو خیر کثیر کا خزانہ عطا فرما دیتا ہے جو شخص ہر ایک کو اپنے سے بہتر اور اپنے کو سب سے کمتر سمجھے گا وہ ہمیشہ گھمنڈ اور تکبر کی شیطانی خصلت سے بچا رہے گا اور اﷲتعالیٰ اس کو دونوں جہان میں سر بلندی اور عظمت کا بادشاہ بلکہ شہنشاہ بنادے گا۔ حدیث شریف میں ہے کہ یعنی جو شخص اﷲ کی رضاجوئی کے لیے تواضع اور انکساری کی خصلت اختیار کریگا اﷲتعالیٰ اس کو سر بلندی عطا فرمائے گا۔
(الترغیب والترہیب ، کتاب الادب وغیرہ، الترغیب فی التواضع والترہیب من الکبر
العجب والافتخار،رقم ۶،ج۳،ص۳۵۱)
حضرت شیخ سعدی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ
مرا پیر دانائی روشن شہاب
دواندوز فرمود بر روئی آب
یکی آنکہ برخویش خود بین مباش
دگر آنکہ بر غیر بدبین مباش
یعنی مجھ کو میرے پیر عارف خدا اور روشن دل شیخ شہاب الدین سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دریائی سفر میں کشتی پر یہ دو نصیحت فرمائی ہیں ایک یہ کہ اپنے کو اچھا اور بڑا نہ سمجھو۔ اور دوسری یہ کہ دوسروں کو برا اور کمتر نہ سمجھو بلکہ سب کو اپنے سے بہتر اور اپنے کو سب سے کمتر سمجھ کر دوسروں کے سامنے تواضع اور انکساری کا مظاہرہ کرتے رہو اور خبردار ہرگز ہرگز کبھی بھی تکبر اور گھمنڈ کی شیطانی ڈگر پر چل کر دوسروں کو اپنے سے حقیر نہ سمجھو۔
یاد رکھو کہ تواضع اور عاجزی و انکساری کی عادت رکھنے والا آدمی ہر شخص کی نظروں میں عزیز ہو جاتا ہے۔ اور متکبر آدمی سے ہر شخص نفرت کرنے لگتا ہے۔ اس لئے ہر مرد وعورت کو لازم ہے کہ تواضع کی عادت اختیار کرے اور کبھی بھی تکبر اور گھمنڈ نہ کرے۔