واضح رہے کہ محبتِ رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا دعویٰ کرنے والے تو بہت لوگ ہیں۔ مگر یاد رکھئے کہ اس کی چند نشانیاں ہیں جن کو دیکھ کر اس بات کی پہچان ہوتی ہے کہ واقعی اس کے دل میں محبت رسول کا چراغ روشن ہے۔ ان علامتوں میں سے چند یہ ہیں۔
(۱)آپ کے اقوال و افعال کی پیروی، آپ کی سنتوں پر عمل، آپ کے اوامرو نواہی کی فرمانبرداری، غرض شریعت مطہرہ پر پورے طور سے عامل ہو جانا۔
(۲)آپ کا ذکر شریف بکثرت کرنا، بہت زیادہ درود شریف پڑھنا، آپ کے ذکر کی مجالس مقدسہ مثلاًمیلادشریف اوردینی جلسوں کاشوق اوران مجالس مبارکہ میں حاضری۔
(۳)حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اور تمام ان لوگوں اوران چیزوں سے محبت اور ان کا ادب و احترام جن کورسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے نسبت وتعلق حاصل ہے۔ مثلاً صحابہ کرام، ازواجِ مطہرات،اہل بیت اطہار رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین،شہر مدینہ،قبرانور،مسجد نبوی، آپ کے آثارشریفہ و مشاہد مقدسہ، قرآن مجید و احادیث مبارکہ، سب کی تعظیم و توقیر اور ان کا ادب و احترام کرنا۔
(۴)حضورصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دوستوں سے دوستی اور ان کے دشمنوں یعنی بددینوں، بد مذہبوں سے دشمنی رکھنا۔
(۵)دنیا سے بے رغبتی اور فقیری کو مالداری سے بہتر سمجھنا۔ اس لئے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مجھ سے محبت کرنے والے کی طرف فقر و فاقہ اس سے بھی زیادہ جلدی پہنچتا ہے جیسے کہ پانی کا سیلاب اپنے منتہٰی کی طرف۔(1) (ترمذی جلد۲ ص۵۸ ابواب الزہد)