اسلام
باب افتعال
(۱)۔۔۔۔۔۔اتخاذ :
جیسے: اِجْتَحَرَ۔ ( اس نے سوراخ بنایا ) اِجْتَنَبَ۔ (اس نے کونہ پکڑا) اِغْتَذٰی الشَّاۃَ۔ (اس نے بکری کو غذا بنایا) اِعْتَضَدَہٗ۔ (اس نے اسے بازو میں لیا) ۔
پہلی مثال میں ماخذ جُحْرٌ(سوراخ) دوسری مثال میں جَنْبٌ(گوشہ، طرف تیسری مثال میں غِذَا (خوراک)اور چوتھی مثال میں عَضُدٌ(بازو)ہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔مطاوعت:
اس کے معنی بیان ہوچکے۔ جیسے: غَمَّمْتُہ، فَاغْتَمَّ۔ ( میں نے اسے غمگین کیا تووہ غمگین ہوگیا)۔
(۳)۔۔۔۔۔۔موافقت:
( ا لف) موافقت مجرد:
جیسے: بَلَجَ ۔ کے معنی ہیں (وہ کشادہ ابرو ہوا )اوراِبْتَلَجَ کے معنی بھی یہی ہیں۔
(ب) موافقت اِفْعَالٌ :
جیسے:اَحْجَزَ۔کے معنی ہیں (وہ حجاز مقدس میں داخل ہوا )اور اِحْتَجَزَکے بھی یہی معنی ہیں ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔ابتداء:
اِسْتَلَمَ۔ (اس نے پتھر کو بوسہ دیا) مجرد سَلِمَ ہے جس کے معنی:(سلامت رہنا ) ہے۔
(۷)باب استفعال
(۱)۔۔۔۔۔۔قصر :
جیسے: اِسْتَرْجَعَ۔(اس نے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھا ) یہ ” قَالَ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ” کا اختصارہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔تحول :
جیسے: اِسْتَحْجَرَ الطِّیْنُ۔ ( گارا پتھر بن گیا )( ماخذ حَجَرٌ(پتھر)ہے)۔ (۳)۔۔۔۔۔۔مطاوعت:
جیسے: اَقَمْتُہ، فَاسْتَقَامَ۔ ( میں نے اسے کھڑا کیاتو وہ کھڑا ہوگیا ) ۔
(۴)۔۔۔۔۔۔موافقت :
( ا لف) موافقت مجرد:
جیسے:قَرَّ۔کے معنی ہیں( وہ ٹھہر گیا )اور اِسْتَقَرَّکے بھی یہی معنی ہیں۔
(ب) موافقت اِفْعَالٌ:
جیسے:اَجاَبَ۔ کے معنی ہیں (اس نے جواب دیا، قبول کیا )اور اِسْتَجَابَ کے بھی یہی معنی ہیں۔
(۵)۔۔۔۔۔۔ابتداء:
جیسے: اِسْتَعَانَ۔ (اس نے موئے زیر ناف مونڈے )مجرد عَانَۃٌ(موئے زیر ناف)ہے۔
(۶)۔۔۔۔۔۔طلب ماخذ:
اس کا ایک مشہور خاصہ طلب ماخذہے یعنی فاعل کا ماخذکو طلب کرنا۔جیسے:اِسْتَعَانَ۔ (اس نے مدد طلب کی ) (ماخذ ”عَوْنٌ”(مدد)ہے)۔
(۸،۹) باب افعلال وافعیلال
ان دونوں کے چارچار خواص ہیں :
(۱، ۲)۔۔۔۔۔۔لزوم، مبالغہ:
یہ دونوں باب ہمیشہ لازم استعمال ہوتے ہیں اور ان میں ہمیشہ مبالغہ بھی پایا جاتا ہے۔ جیسے: اِحْمَرَّ، اِحْمَارَّ۔ دونوں کے معنی ہیں (بہت سرخ ہوا وہ ) (۳)۔۔۔۔۔۔ لون:
یعنی ان میں عموما ًرنگ کے معنی بھی پائے جاتے ہیں ۔جیسے:مذکورہ مثالیں۔
(۴)۔۔۔۔۔۔عیب:
یعنی ان کی دلالت عموماً عیب پربھی ہوتی ہے ۔جیسے: اِحْوَلَّ، اِحْوَالَّ۔ دونوں کے معنی ہیں (بھینگا ہوا وہ)
(۱۰) باب انفعال
(۱)۔۔۔۔۔۔مطاوعت :
جیسے: کَسَّرْتُہ، فَانْکَسَرَ۔ ( میں نے اسے توڑا تو و ہ ٹوٹ گیا )۔
(۲)۔۔۔۔۔۔لزوم :
جیسے:اِنْصَرَفَ۔ (پھرنا)(لازم)اس کامجرد فعل صَرَفَ(پھیرنا)ہے (متعدی)
(۳)۔۔۔۔۔۔موافقت :
موافقت اِفْعَالٌ۔جیسے: اَحْجَزَ کے معنی ہیں (وہ حجاز مقدس میں پہنچا )اور اِنْحَجَزَکے بھی یہی معنی ہیں۔
(۴)۔۔۔۔۔۔ابتداء :
جیسے:اِنْطَلَقَ ۔ (وہ چلا )مجرد طَلَقَ ہے بمعنی اس نے دیا۔
(۱۱) باب افعیعال
(۱)۔۔۔۔۔۔مطاوعت :
جیسے: ثَنَیْتُہ، فَاثْنَوْنٰی۔ (میں نے اسے لپیٹا تو وہ لپٹ گیا )
(۲)۔۔۔۔۔۔لزوم :
جیسے: اِعْرَوْرَیْتُ،۔ (میں ننگی پشت گھوڑے پر سوار ہوا )
(۳)۔۔۔۔۔۔مبالغہ :
جیسے: اِعْشَوْشَبَتِ الْاَرْضُ۔ (زمین بہت گھاس والی ہوگئی )ماخذ عُشْبٌ (گھاس ) ہے۔
(۴)۔۔۔۔۔۔موافقت استفعال:
باب اِسْتِفْعَالٌ کے ہم معنی ہونا۔جیسے: اِسْتَحْلَیْتُہ،۔ کے معنی ہیں(میں نے اسے میٹھا محسوس کیا )اور اِحْلَوْلَیْتُہ،کے بھی یہی معنی ہیں۔
(۱۲) باب افعوال
(۱)۔۔۔۔۔۔مبالغہ :
جیسے: اِجْلَوَّذَ۔ (بہت تیزدوڑنا ) ۔
رباعی مجرد (۱) باب فعلل
(۱)۔۔۔۔۔۔مطاوعت:
مطاوعتِ نفس:
یعنی فَعْلَلَ کا خود اپنا مطاوِع ہونا۔جیسے: غَطْرَشَ اللَّیْلُ بَصَرَہ، فَغَطْرَشَ۔ (رات نے اس کی نگاہ کو پوشیدہ کیاتو وہ پوشیدہ ہوگئی )
(۲)۔۔۔۔۔۔قصر :
جیسے:بَسْمَلَ۔ (اس نے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھا )یہ ”قَرَءَ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ” کا اختصار ہے ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔الباس ماخذ :
جیسے: بَرْقَعْتُہ، ۔ (میں نے اسے برقعہ پہنایا )
رباعی مزید فیہ (۱)باب تفعلل
(۱)۔۔۔۔۔۔مطاوعت :
مطاوعت فَعْلَلَ :
جیسے: دَحْرَجْتُہ، فَتَدَحْرَجَ۔ (میں نے اسے لڑھکایا تو وہ لڑھک گیا )۔
(۲، ۳) باب افعنلال، افعلال
(۱)۔۔۔۔۔۔لزوم :
جیسے: اِتْعَنْجَرَ۔ (خون ریختہ ہونا )، اِشْمَعَلَّ(جلدی کرنا)۔
(۲)۔۔۔۔۔۔مطاوعت:
جیسے: تَعْجَرْتُہ، فَاتْعَنْجَرَ۔ ( میں نے اس کا خون گرایا تو وہ خون رِیختہ ہوگیا(اس کا خون گرگیا))، طَمْئَنْتُہ، فَاطْمَئَنَّ۔ (میں نے اسے مطمئن کیا تو وہ مطمئن ہو گیا)