رزہ فرض ہونے کی وجہ
اِسلام میں اکثر اَعمال کسی نہ کسی رُوح پَرور واقِعہ کی یاد تازہ کرنے کے لئے مُقَرَّر کئے گئے ہیں۔مَثَلاً صَفا اور مَروَہ کے درمیان حاجیوں کی سَعْی حضرتِ سَیِّدَتُناہاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یاد گار ہے۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اپنے لختِ جِگر حضرتِ سَیِّدُنا اِسماعیل ذَبِیح ُاللہ علیٰ نَبِیّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ُکیلئے پانی تلاش کرنے کیلئے اِ ن دونوں پہاڑوں کے درمیان سات بار چلی اور دَوڑی تھیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کو حضرت سیِّدَتُنا ھاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی یہ ادا پسند آگئی ، لہٰذا اِسی سُنّتِ ہاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کواللہ عَزَّوَجَلَّ نے باقی رکھتے ہوئے حاجیوں اور عمرہ کرنے والوں کے لئے صَفَا ومَر وَہ کی سَعْی کو واجِب کردیا۔اِسی طرح
ماہِ رَمَضانُ المبارَک میں سے کچھ دن ہمارے پیارے سرکار ، مکّے مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے غارِ حِرا میں گُزار ے تھے۔اِس دَوران آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دن کو کھانے سے پرہیز کرتے اور رات کو ذِکرُ اللہ عَزَّوَجَلَّ میں مشغُول رہتے تھے۔تواللہ عَزَّوَجَلَّ نے اُن دِنوں کی یا د تازہ کرنے کیلئے روزے فَرض کئے تاکہ اُس کے مَحبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سُنّت قائِم رہے۔