دل کی سیاہی کا علاج
اِس سِیاہ قَلبی کا عِلاج ضَروری ہے اور اِس کے عِلاج کا ایک مُؤَ ثِّر ذَرِیْعہ پیر ِکامِل بھی ہے یعنی کسی ایسے بُزُرگ کے ہاتھ میں ہاتھ دے دیا جائے جو پرہیز گار اور مُتَّبِعِ سُنّت ہو، جس کی زِیارت خُدا ومُصْطَفٰے عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یاد دِلائے، جس
کی باتیں صَلوٰۃ وسُنّت کا شَوق اُبھارنے والی ہوں، جس کی صُحبت موت وآخِرت کی تیَّاری کا جذبہ بڑھاتی ہو۔اگر خوش قسمتی سے ایسا پیرِ کامِلُ مُیَسَّرآگیا تواِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دل کی سِیاہی کا ضَرور عِلاج ہوجائے گا۔لیکن کسی مُعَیَّن گنہگار مسلمان کے بارے میں یہ کہنے کی اجازت نہیں کہ اس کے دل پر مہر لگ گئی یا اُس کا دل سیاہ ہوگیا جبھی نیکی کی دعوت اس پر اثر نہیں کرتی ۔یقینا اللہ عَزَّوَجَلَّ اس بات پر قادِر ہے کہ اُسے توبہ کی توفیق عطا فرمادے جس سے وہ راہِ راست پر آجائے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے دِل کی سِیاہی کو دُور فرمائے۔
امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ایک عِبرت انگیز حِکایت پیش کرتا ہوں اِس کو پڑھئے اور خوفِ خداوندی عَزَّوَجَل سے لزرئیے! خاص کروہ لوگ اِس حِکایت سے دَرسِ عِبْرت حاصِل کریں جو روزہ رکھنے کے با وُجُود تاش،شَطْرَنج ،لُڈّو ، وِڈیوگیمز ، فِلمیں ڈِرامے، گانے باجے وغیرہ وغیرہ بُرائیوں سے باز نہیں رہتے ۔چُنانچِہ مَنْقُول ہے ،