حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ہم لوگوں کو اس سفر میں تقریباً ایک مہینہ رہنا پڑا اور جب بھوک کی شدت سے ہم لوگ درختوں کے پتے کھانے لگے تو اللہ تعالیٰ نے غیب سے ہمارے رزق کا یہ سامان پیدا فرما دیا کہ سمندر کی موجوں نے ایک اتنی بڑی مچھلی ساحل پر پھینک دی،جو ایک پہاڑی کے مانند تھی چنانچہ تین سو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم اٹھارہ دنوں تک اس مچھلی کا گوشت کھاتے رہے اور اس کی چربی اپنے بدن پر ملتے رہے اور جب وہاں سے روانہ ہونے لگے تو اس کا گوشت کاٹ کاٹ کر مدینہ تک لائے اور جب یہ لوگ بارگاہ نبوت میں پہنچے اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لئے رزق کا سامان ہوا تھا پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس مچھلی کا گوشت طلب فرمایا اور اس میں سے کچھ تناول بھی فرمایا ،یہ اتنی بڑی مچھلی تھی کہ امیرلشکر حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کی دو پسلیاں زمین میں گاڑ کر کھڑی کردیں تو کجا وہ بندھا ہوا اونٹ اس محراب کے اندر سے گزر گیا۔ (1) (بخاری ج ۲ ص ۶۲۵ غزوہ سیف البحر و زرقانی ج۲ ص ۲۸۰)