بے نمازیوں میں بیٹھنا کیسا ؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آ پ نے! بُری صُحبتوں کا کتنا زبردست نقصان ہوتا ہے۔ بُری صُحبت میں رہ کر بگڑ جانے والے آدمی پر لوگ تُھو تُھو کرتے ہیں اور اچّھیصُحبتوں کی بھی کیا خوب بَرَکت ہے کہ گناہوں سے بھی بچت ہوتی رہتی ہے اور لوگ بھی مَحَبَّت کرتے ہیں۔ ہمیشہ ایسی صُحبت اختیار کرنی چاہئے جس سے عبادت کا شوق اور سنّت پر عمل کرنے کا ذوق بڑھے ۔ ہمنشین ایسا ہو جسے دیکھ کر اللہ عزوجل یاد آ جائے ، اس کی باتوں سے نیکیوں کی طرف رغبت بڑھے، دنیا کی مَحَبَّت میں کمی اور آخِرت کی اُلفت میں زِیادتی ہو۔ مُصاحِب ایسا ہو کہ اُس کے سبب اللہ عزوجل اور اُس کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت میں اضافہ ہو۔ غیر سنجیدہ حرکتیں کرنے والوں،فیشن پر ستو ں اور بے نَمازیوں کی صحبت سے بچنا چاہئے۔بے نَمازیوں کی بابت پوچھے گئے ایک سُوال کے جواب میں میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا:( بے نمازیوں کو) بہ نرمی سمجھائیں ترکِ نَماز و ترک جماعت و ترکِ مسجِد پر قراٰنِ عظیم و احادیث میں جو سخت وعیدیں ہیں بار بار سُنائیں جن کے دلوں میں ایمان ہے انھیں ضَرور نفع پہنچے گا۔ اللہ تبارَکَ وَ تَعالیٰ پارہ۲۷ سورۃُ الذّٰرِیٰت کی آیت نمبر ۵۵ میں ارشاد فرماتا ہے:
وَّ ذَکِّرْ فَاِنَّ الذِّکْرٰی تَنۡفَعُ الْمُؤْمِنِیۡنَ ﴿۵۵﴾
ترجمہ کنزالایمان: اور سمجھاؤ کہ سمجھانا مسلمانوں کو فائدہ دیتا ہے۔ ( پ۲۷ الذّٰریت۵۵ )
اللہ کے کلام واحکام یا د دلاؤ کہ بیشک ان کا یاد دلانا ایمان والوں کو نفع دے گا ۔ اور جو کسی طرح نہ مانیں اُس پر اگر کسی کا دباؤ ہے اس کے ذَرِیعے سے دباؤ ڈالیں اور یُوں بھی باز نہ آئے تو اس سے سلام و کلام ، میل جول یک لخت ترک کر دیں، قال اللہ تعالیٰ( یعنی اللہ تبارَکَ وَ تَعالیٰ پارہ۷ سورۃُ الانعام کی آیت نمبر ۶۸میں ارشاد فرماتا ہے:)
وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۶۸﴾
ترجمہ کنزالایمان: اورجو کہیں تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ ( پ ۷ الانعام ۶۸)
( فتاویٰ رضویہ ج ۶ ص۱۹۱،۱۹۲)