نماز میں عورتوں کے چند خاص مسائل

    عورتوں کو چاہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت مردوں کی طرح کانوں تک ہاتھ نہ اٹھائیں بلکہ کندھوں تک ہی ہاتھ اٹھا کر بائیں ہتھیلی سینہ پر رکھ کر اس کی پیٹھ پر داہنی ہتھیلی رکھیں۔ رکوع میں زیادہ نہ جھکیں بلکہ تھوڑا جھکیں یعنی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائے اسی طرح عورتیں رکوع میں پیٹھ سیدھی نہ کریں اور گھٹنوں پر زور نہ دیں بلکہ محض گھٹنوں پر ہاتھ رکھ دیں اور ہاتھ کی انگلیاں لیٹی ہوئی رکھیں اور پاؤں کچھ جھکا ہوا رکھیں۔ مردوں کی طرح خوب سیدھا نہ کردیں۔ عورتوں کو بالکل سمٹ کر سجدہ کرنا چاہے یعنی بازوؤں کو کروٹوں سے ملادیں اورپیٹ کو ران سے اور ران کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو زمین سے ملادیں اور قعدہ التحیات پڑھتے وقت عورتیں بائیں قدم پر نہ بیٹھیں دونوں پاؤں داہنی جانب سے نکال دیں اور بائیں سرین پر بیٹھیں مردوں کی طرح نہ بیٹھیں۔
    عورتیں بھی کھڑی ہو کر نماز پڑھیں بہت سی جاہل عورتیں فرض اور واجب اور سنت و نفل ساری نمازیں بیٹھ کر پڑھتی ہیں یہ بالکل غلط طریقہ ہے۔ نفل کے سوا کوئی نماز بھی
لا عذر بیٹھ کر پڑھنی جائز نہیں۔ یہ جاہل عورتیں فرض و واجب جتنی نمازیں بغیر عذر بیٹھ کر پڑھ چکی ہوں ان سب کی قضا کریں اور توبہ کریں۔
مسئلہ:۔عورت مردوں کی امامت کرے یہ ناجائز ہے۔
(الفتاوی القاضی خان،کتاب الصلوۃ،فصل فیمن یصح الاقتداء،ج۱،ص۴۳)
ہرگز عورتیں مردوں کی امام نہیں بن سکتیں۔ اور صرف عورتوں کی جماعت کہ عورت ہی امام ہو اور عورتیں ہی مقتدی ہوں۔ یہ مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔                    (بہارشریعت،ج۳،ص۱۱۱)
مسئلہ:۔عورتوں پر جمعہ اور عیدین کی نماز واجب نہیں ۔ پنج وقتہ نمازوں کے لئے عورتوں کا مسجد میں جانا منع ہے۔         (البحرالرائق،کتاب الصلوۃ،باب الامامۃ،ج۱،ص۶۲۷)
Exit mobile version