حیاء

حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ”حیاء” کے بارے میں حضرت حق جل جلالہ کا قرآن میں یہ فرمان سب سے بڑا گواہ ہے کہ
اِنَّ ذٰلِکُمْ کَانَ یُؤْذِی النَّبِیَّ فَیَسْتَحْیٖ مِنۡکُمْ ۫  (1)
بے شک تمہاری یہ بات نبی کو ایذا پہنچاتی ہے لیکن وہ تم لوگوں سے حیا کرتے ہیں( اور تم کو کچھ کہہ نہیں سکتے)
آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی شان حیاء کی تصویر کھینچتے ہوئے ایک معزز صحابی حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ”آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کنواری پردہ نشین عورت سے بھی کہیں زیادہ حیا دار تھے۔”(1)
         (زرقانی جلد۴ ص۲۸۴ و بخاری جلد۱ ص۵۰۳ باب صفۃ النبی)
اس لئے ہر قبیح قول و فعل اور قابل مذمت حرکات و سکنات سے عمر بھر ہمیشہ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا دامن عصمت پاک و صاف ہی رہا اور پوری حیات مبارکہ میں وقار و مروت کے خلاف آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے کوئی عمل سرزد نہیں ہوا۔ حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نہ فحش کلام تھے نہ بے ہودہ گو نہ بازاروں میں شور مچانے والے تھے۔ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیا کرتے تھے بلکہ معاف فرما دیا کرتے تھے۔ آپ یہ بھی فرمایا کرتی تھیں کہ کمال حیا کی و جہ سے میں نے کبھی بھی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو برہنہ نہیں دیکھا۔(2) (شفاء شریف جلد۱ ص۶۹)
Exit mobile version