اولیاء کرام رحمہم اللہ کی شان
(۱)۔۔۔۔۔۔اللہ عزوجل قرآنِ مجیدمیں ارشادفرماتاہے:
اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللہِ لَاخَوْفٌ عَلَیۡہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوۡنَ ﴿ۚ۶۲﴾
ترجمہ کنزالایمان:سن لوبے شک اللہ کے ولیوں پرنہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔
(۲)۔۔۔۔۔۔ایک اورجگہ ارشادفرماتاہے:
قُلْ اِنَّ الْفَضْلَ بِیَدِ اللہِ ۚ یُؤْتِیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ
ترجمہ کنزالایمان:تم فرمادوکہ فضل تواللہ ہی کے ہاتھ ہے جسے چاہے دے۔(پ۳،آل عمران:۷۳)
(۳)۔۔۔۔۔۔سرکارمدینہ،قرارِقلب وسینہ،باعثِ نزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عالیشان ہے: ”اُطْلبُوْا الْخَیْرَ وَالْحَوَائِجَ مِنْ حِسَانِ الْوُجُوْہِ یعنی بھلائی اور اپنی حاجتیں خوبصورت چہرے والوں سے طلب کرو۔”
(المعجم الکبیر،رقم۱۱۱۱۰،ج۱۱،ص۶۷)
(۴)۔۔۔۔۔۔اللہ عزوجل کے محبوب،دانائے غیوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ذیشان ہے:
”مَنْ عَادٰی ِللہِ وَلِیًّا فَقَدْ بَارَزَاللہَ بِالْمُحَارَبَۃِ یعنی جواللہ عزوجل کے کسی دوست سے دشمنی رکھے تحقیق اس نے اللہ عزوجل سے اعلانِ جنگ کردیا۔”
(سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب من ترجی لہ السلامۃ من الفتن،رقم۳۹۸۹،ج۴،ص۳۵۰)
(۵)۔۔۔۔۔۔حضوراکرم،نورمجسم،سرکاردوعالم،شہنشاہ بنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے ارشادفرمایا:”کوئی بندہ میرے فرائض کی ادائیگی سے بڑھ کرکسی اور
چیزسے میراتقرب حاصل نہیں کرسکتا(فرائض کے بعدپھروہ)نوافل سے مزیدمیراقرب حاصل کرتاجاتاہے یہاں تک کہ میں اسے محبوب بنالیتاہوں اور میں اس کا کان ہوجاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ ہوجاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں ہوجاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے ، اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اس کو ضرور دوں گا اور اگر وہ مجھ سے پناہ مانگے تو میں اسے ضرور پناہ دوں گا ۔” (صحیح بخاری،کتاب الرقاق ،رقم ۶۵۰۲،ج۴،ص۲۴۸)
(۶)۔۔۔۔۔۔امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ الباری اپنی معرکۃالآراتفسیر ”تفسیرِکبیر”میں ایک روایت نقل فرماتے ہیں: ” اَوْلِیَاءُ اللہِ لَایَمُوْتُوْنَ وَلٰکِنْ یَنْقِلُوْنَ مِنْ دَارٍاِلٰی دَارٍ’ یعنی بے شک اللہ عزوجل کے اولیاء مرتے نہیں بلکہ ایک گھرسے دوسرے گھرمنتقل ہوجاتے ہیں۔”
(التفسیرالکبیر،پ۴،آل عمران:۱۶۹،ج۳،ص۴۲۷)