کیاہر مریض کیلئے شہد مفید ہے؟

     شہد ہی کولے لیجئے حالانکہ اِس میں شِفا ہے:تاہم بعضوں کے وُجُود اِس کوبرداشت نہیں کر پاتے چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 25 صَفْحَہ 88 پر رَدُّالْمُحتار کے حوالے سے نقل فرماتے ہیں:”جن مِزاجوں (یعنی طبیعتوں )پر صَفرا (۱) غالب ہوتا ہے شہد اُنہیں نقصان کرتا ہے بلکہ بارہا بیمار کر دیتا ہے !باآنکہ(یعنی باوُجُود اس کے کہ)وہ(یعنی شہد)بَنَصِّ قراٰنی(دلیلِ قراٰنی سے)شِفا ہے۔”
(رَدُّالْمُحتار ج 10 ص 50 دارالمعرفۃ بیروت )
اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ
رحمۃُ الرَّحمٰن صَفَرا ء کی وَضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:”وہ زرد پانی کہ پِتّے میں ہوتا ہے جس کو صَفراء کہتے ہیں۔”( فتاوٰی رضویہ ج 20 ص237)مِراٰۃ جلد 6 صَفْحَہ 2۱8 پر دیئے ہوئے مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان کے فرمان کا خُلاصہ ہے:”طِبّ میں شہد کو دست آوَر (یعنی دست لانے والا)مانا گیا ہے لہٰذا دَستوں (یعنی ڈائیریا،لُوز مَوشن)میں شہد استِعمال نہ کیا جائے۔”
مــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینہ
(1) اَخلاطِ اَربَعَہ یعنی چار خِلطَیں(۱) صَفرا( یعنی پِت) (۲) خون(۳) بلغم اور (۴) سَودا( جَلا ہوا سیاہ بلغم) ان چاروں میں سے جن لوگوں کے وُجُود میں صَفرا( پِت) یعنی پیلے رنگ کاکڑوا پانی زائدہو اُس کیلئے شہد کا استِعمال مُضرِّ صحّت ہے۔
Exit mobile version