وَزن کم کرنے کیلئے سبزیاں (آلو ،وغیرہ بادی اشیاء کے علاوہ )بہترین نِعمت ہیں۔مگر صِرْف پانی میں اُبلی ہوئی ہوں یا ایک فرد کیلئے صِرْف چائے کی ایک چمَّچ کارن آئل ڈال کر پکائی گئی ہوں ۔ مِرْچ مَصَالَحہ اور ہلدی ڈالنے میں حَرَج نہیں ۔ روزانہ ایک گرام(یعنی چٹکی بھر) ہَلدی سبھی کے پیٹ میں جانی چاہئے ان شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ کینسرسے حفاظت ہوگی۔ہربار کے کھانے میں مذکورہ طریقے پر بنی ہوئی سبزی کی کم از کم ایک پوری رِکابی کھا لیجئے ۔ اگر روٹی اور چاول وغیرہ کھانا ضَروری ہو تو صِرْف آدھی چپاتی، پانی میں اُبلے ہوئے چاول صِرْف آدھا کپ، چھوٹی سی ایک بوٹی ، آم کھانا ضَروری ہو تو دن بھر میں صِرْف آدھا آم، چائے پینا چاہیں تو ”اسکیمڈ مِلک ”کی پھیکی ہی پی لیجئے اگر نہ پی سکیں تو ڈاکٹر کے مشورہ سے مٹھاس کیلئے چائے کے کپ میں CANDEREL کی ایک گولی ڈال لیجئے۔ اگر شُوگر کا مرض نہ ہو تو چائے میٹھی کرنے کیلئے اس میں شہد ڈال لیجئے۔ سلاد ، ککڑی ، کھیرا وغیرہ(بِغیر چھلکا اُتارے) بھی بکثرت استِعمال کیجئے۔ہر طرح کے کھانے اور سالن وغیرہ میں کا رْنْ آئلCORN OIL وہ بھی کم سے کم مقدار میں استِعمال کیجئے۔ کھانے سے قبل سالن کے پیالے کے اوپر سے چمَّچ کے ذَرِیعے گھی یا تیل اس طرح سے نکالدیجئے کہ ایک قطرہ بھی نظر نہ آئے۔اگر مَصالَحَہ گاڑھا ہو تو برتن کو کسی چیز کی مدد سے ترچھا کھڑا کر دیجئے اور سالن اوپری حصّے کی جانِب کر لیجئے اِس طرح زائد تیل نیچے کی طرف اِکٹّھا ہو جائیگا۔ اس کو نکالدیجئے۔ مگر بے اجازتِ شَرْعی یہ تیل یاگھی پھینک دیناممنوع ہے ۔
دوبارہ پکانے میں استِعمال فرما لیجئے ۔ چاول ، اونٹ،گائے اور بکرے کے گوشت ، گھی ، مکَّھن،دودھ کی ملائی ، انڈہ کی زَردی ، کیک پیسٹریوں ،میٹھے کوکوچا کلیٹ اور ٹافیوں نمکو والوں کی تلی ہوئی چیزوں، CREAM لگی ہوئی یا میٹھی غِذاؤں، مٹھائیوں، آئسکریم، ٹھنڈے مَشروبات ، پکوڑے ، کباب، سَمو سے،پِزّے پراٹھے وغیرہ ہر وہ چیز جس میں مَیدہ ، چکناہٹ یا مٹھاس شامل ہوان سے بچئے۔ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجلَّ وزْن میں کمی آئے گی ۔اور آپ اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ خوش اَندام ((SMART ہو جائیں گے ۔ ڈاکٹروں کے پاس کھانے کا ”چارْٹْ ”ملتا ہے اُن کے ذَرِیعے بھی وَزْن کا تَناسُب برقرار رکھا جا سکتا ہے۔اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے وزْن کم کرنا زیادہ مناسِب ہے۔حتَّی الامکان ایک ہی ڈاکٹر سے علاج کا سلسلہ رکھنا چاہئے۔ اس سے فائدہ یہ ہو گا کہ وہ ڈاکٹر آپ کی جسمانی کیفیت سے واقِف ہو جائے گا لہٰذا علاج بہتر طریقے پر ہو سکے گا۔ ورنہ ڈاکٹر بدلتے رہیں گے تو ہر نیا ڈاکٹر ” ایک اِکائی ”سے علاج شروع کر یگا اور آپ ہر ایک کا تختۂ مَشق بنتے رہیں گے۔