یاد رہے کہ فن منطق میں پچھلے سبق میں ذکر کی گئی چھ دلالتوں میں سے صرف دلالت لفظیہ وضعیہ ہی کا اعتبار ہے اور اسی سے بحث کی جاتی ہے کیونکہ استاذ کے سمجھانے اور طالب علم کے سمجھنے میں آسانی اسی سے ہے۔ جبکہ دلالت غیر لفظیہ کی اقسامِ ثلثہ لفظ ہی نہیں ، حالانکہ افادہ(غیر کو فائدہ پہنچانا) اور استفادہ(غیر سے فائدہ حاصل کرنا) لفظ سے ہوتا ہے اور دلالتِ لفظیہ کی دو قسمیں طبعیہ اور عقلیہ لفظ تو ہیں مگر ان سے بحث نہیں کی جاسکتی کیونکہ انسانی طبیعتیں اور عقلیں مختلف ہیں لہذا یہاں دلالت لفظیہ وضعیہ کی اقسام کو بیان کیا جاتا ہے ۔
اس کی تین اقسام ہیں:
۱۔ دلالت لفظیہ وضعیہ مطابقیہ ۲۔ دلالت لفظیہ وضعیہ تضمنیہ
۳۔ دلالت لفظیہ وضعیہ التزامیہ
۱۔ دلالت لفظیہ وضعیہ مطابقیہ:
وہ دلالت لفظیہ وضعیہ جس میں لفظ اپنے پورے معنی” موضوع لہ” پر دلالت کرے جیسے: چاقو کی دلالت پھل اور دستے پر۔
۲۔ دلالت لفظیہ وضعیہ تضمنیہ:
وہ دلالت لفظیہ وضعیہ جس میں لفظ اپنے معنی ”موضوع لہ” کے صرف جزء پر دلالت کرے جیسے: لفظ چاقو کی دلالت صرف دستے یا پھل پر۔
۳۔ دلالت لفظیہ وضعیہ التزامیہ:
وہ دلالت لفظیہ وضعیہ جس میں لفظ اپنے معنی ”موضوع لہ” کے لازم پر دلالت کرے(۱) جیسے: لفظ ِسورج کی دلالت دھوپ پر۔
وضاحت:
جیسے: کوئی شخص کہتاہے کہ میں نے بازار سے چاقو خریدا تو اس وقت لفظ چاقو کی دلالت پورے چاقو پر ہوگی لہذا یہ دلالت مطابقیہ ہے اور اگر وہ یہ کہے کہ میں نے چاقو کو تیز کیا تو اس وقت لفظ چاقو کی دلالت صرف پھل پر ہوگی دستے پر نہیں ۔لہذا یہ دلالت تضمنیہ ہے اور اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میرے گھر میں شام تک سورج رہتاہے تو اس وقت اسکی مراد یہ ہے کہ دھوپ میرے گھر میں شام تک رہتی ہے اور دھوپ نہ توسورج کا کل ہے نہ جزوبلکہ لازم ہے لہذا یہ دلالت التزامیہ ہے۔
فائدہ:
”دلالت مطابقیہ” ــ دلالت تضمنیہ اورالتزامیہ کے بغیر پائی جا سکتی ہے لیکن یہ دونوں دلالتیں ”دلالت مطابقیہ ”کے بغیر نہیں پائی جاسکتیں۔ جیسے: لفظ اللہ کی دلالت ذات باری تعالی پر دلالت مطابقیہ توہے لیکن دلالت تضمنیہ نہیں ہوسکتی کیونکہ اللہ تعالی کی ذات کا کوئی جزہی نہیں ،اسی طرح اگرکسی شی کا لازم نہ ہو تو پھر دلالت التزامیہ نہیں بلکہ دلالت مطابقیہ پائی جائے گی مثلا اگر فرض کر لیا جائے کہ زید کا کوئی لازم نہیں ہے تواس وقت لفظ
زید کی دلالت ذات زید پر مطابقیہ تو ہوگی لیکن دلالت التزامیہ نہیں ہوگی کیونکہ زیدکا کوئی لاز م ہی نہیں ہے۔ اور اگر کوئی لازم ہے تو پھر دلالت مطابقیہ کے ساتھ ساتھ دلالت التزامیہ بھی پائی جائے گی جیسے :سورج کی دلالت دھوپ پر دلالت التزامیہ ہے لیکن اس میں دلالت مطابقیہ بھی پائی جارہی ہے کیونکہ دھوپ سورج کا لازم ہے اور قاعدہ ہے کہ لازم بغیر ملزوم کے نہیں پایا جاتا۔اور یاد رہے کہ دلالت تضمنیہ بغیر دلالت مطابقیہ کے نہیں پائی جاسکتی جیسے: چاقو کی دلالت صرف پھل پر دلالت تضمنیہ ہے اس میں دلالت مطابقیہ بھی پائی جارہی ہے کیونکہ پھل چاقو کا جز ہے اورقاعدہ ہے کہ کل بغیر جز کے نہیں پایا جاتا۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔دلالت لفظیہ وضعیہ کی تینوں اقسام کی وضاحت کریں۔
سوال نمبر2:۔ثابت کیجیے کہ دلالت تضمنیہ اور التزامیہ اپنے وجود میں” مطابقیہ” کی محتاج ہیں لیکن مطابقیہ ان کی محتاج نہیں۔
سوال نمبر3:۔درج ذیل جملوں میں دلالت کی اقسام پہچانیں۔
درخت کی دلالت سایہ پر۔ گھوڑے کی دلالت حیوان صاھل پر۔ حاتم طائی کی دلالت سخاوت پر۔ ہرے عمامے کی دلالت دعوت اسلامی پر۔ کمپیوٹر کی دلالت مانیٹر پر۔انگلی کی دلالت پَورے پر۔پاکستانی جھنڈے کی دلالت سبز و سفیدرنگ پر۔
*….*….*….*
______________________
(1)…جیسے: لفظ نبی كا معنی موضوع لہ مُخْبِر عن الْغَیْب, یعنی غیب كی باتیں بتانے والا ہے اور "غیب كی باتیں بتانے والے” كے لیے "غیب كی باتیں جاننے والا” ہونا لازم ہے, تو لفظِ نبی كی دلالت "غیب جاننے والے پر” دلالتِ التزامی ہے اور جاننے والا مدلولِ التزامی ہےـ