کوئی سائل مایوس نہیں جاتا

کوئی سائل مایوس نہیں جاتا

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!غورتو فرمائیے ! عِید ُالفِطْر کا دِن کس قَدَر اَہَمّ تَرین دن ہے۔ اِس دِن ا للہُ  رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی رَحمت نِہایَت ہی جوش پرہوتی ہے، دربارِ خُداوندی عَزَّوَجَلَّسے کوئی سائِل مایُوس نہیں لوٹا یا جاتا ۔ ایک طرف اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نیک بندے ا للہ عَزَّوَجَلَّ کی بے پایاں رَحمتوں او ر بخشِشوں پر خوشياں مَنارہے ہوتے ہیں۔ تو دُوسری طرف مُؤمِنوں پر ا للہ عَزَّوَجَلَّ کی اِتنی کرم نوازیاں دیکھ کر اِنسان کا بَد ترین دشمن شيطان آگ بگولہ ہوجاتا ہے ۔ چُنانچِہ

شیطان کی بدحواسی

حضرتِ سَیِّدُناوَہْب بِنْ مُنَبِّہ(مُ۔نَبْ۔بِہْ) رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، جب بھی عِیْد آتی ہے، شیطان چِلّا چِلّا کر روتا ہے ۔اِس کی بَدحواسی دیکھ کر تمام شیاطین اُس کے گِرد جمع ہوکر پُوچھتے ہیں ،اے آقا!آپ کیوں غَضَبناک اور اُداس ہیں؟ وہ کہتا ہے ، ہائے افسوس ! ا للہ عَزَّوَجَلَّ نے آج کے دِن اُمّتِ مُحمّدصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو
بَخش دیا ہے۔لہٰذا تم اِنہیں لذَّات اور نَفْسانی خواہِشات میں مشغُول کردو۔         (مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوب ص۳۰۸)

کیا شیطان کامیاب ہے

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ؟ شیطان پر عِیْد کا دِن کس قَدَر گِراں گزرتا ہے ۔ لہٰذا وہ اپنی ذُرِّیَّت کو حُکْم صادِر کردیتا ہے کہ تم مسلمانوں کو لَذّاتِ نَفْسانی میں مشغُول کردو۔آہ!فی زمانہ شیطان اپنے اِس وار میں کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے ۔ آہ !صد آہ!! عید کی آمد پر ہونا تو یہ چاہئے تھاکہ عِبادات وحَسَنات کی کثرت وبُہتات کرکے ا للہ ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّ کا زيادہ سے زیادہ شُکْر ادا کیاجاتا ۔مگر افسوس !صَدکروڑ افسوس!اب مسلمان عِیدِ سَعیدکا حقیقی مقصد ہی بُھلا بیٹھے ہیں۔ وَا حَسرتا! اب تو عِیْد مَنانے کا یہ انداز ہوگیا ہے کہ بے ہُودہ قِسم کے الٹے سیدھے ڈیزائن والے بلکہ مَعَاذ اللہ عَزَّوَجَلَّ جانداروں تک کی تصاویر والے بَھڑ کیلے کپڑے پہنے جاتے ہیں (بہار شریعت میں ہے کہ جانور یاا نسان کی تصویر والا لباس پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی (یعنی قریب بہ حرام ) ہے ایسے کپڑے تبدیل کرکے یا اوپر دوسرا کوئی لباس پہن کر نماز دوبارہ ادا کرنا واجب ہے۔ نماز کے علاوہ بھی جاندار کی تصویر والا کپڑا پہننا ناجائز ہے ۔ (خلاصہ از بہارِ شریعت حصہ ۳ ص ۱۴۱ تا
۱۴۲) رَقص و سَرود (سَ،رَو۔د)کی محفلیں گرم کی جاتی ہیں،بے ڈھنگے مَیلوں ، گندے کھیلوں ، ناچ گانوں اور فِلموں ڈِراموں کا اِہتمام کیاجاتا ہے۔اور جِی کھول کر وَقْت و دولت دونوں کو خِلافِ سُنَّت و شریعت اَفعال میں برباد کیاجاتا ہے۔ افسوس !صَد ہزار افسوس! اب اِس مُبارَک دن کو کس قَدَر غَلَط کاموں میں گزاراجانے لگا ہے ۔ میرے اسلامی بھائیو!اِن خلافِ شَرْع باتوں کے سَبَب ہوسکتا ہے کہ یہ عیدِ سعید ناشُکروں کے لئے ”یومِ وَعید” بن جائے ۔ لِلّٰہ!اپنے حال پر رحم کیجئے ! فیشن پرستی اور فُضُول خرچی سے باز آجائیے ! دیکھئے تو سَہی ! ا للہ عَزَّوَجَلَّ نے فُضُول خَرچوں کو قُراٰنِ پاک ميں شیطانوں کا بھائی قراردیا ہے۔چُنانچِہ پارہ ۱۵ سورہئ بنی اسرائیل کی آیت نمبر26 اور27 میں ارشاد ہوتا ہے-:
 وَلَا تُبَذِّرْ تَبْذِیۡرًا ﴿۲۶﴾ اِنَّ الْمُبَذِّرِیۡنَ کَانُوۡۤا اِخْوَانَ الشَّیٰطِیۡنِ ؕ وَکَانَ الشَّیۡطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُوۡرًا ﴿۲۷﴾
ترجَمہ کنزالایمان:اور فُضُول نہ اُڑابے شک اُڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شيطان اپنے ربّ کا بڑاناشُکرا ہے۔ ( پ۱۵بنی اسرائیل۶ ۲،۲۷)
Exit mobile version