نعت حسن رضااطہرؔ

ہزار رنگ کے پھولوں سے ڈھک گئی دنیا
وہ کائنات میں آئے مہک  گئی دنیا
جمالِ سید کونین کے کف پا کا
مثال ڈھونڈنے نکلی تھی تھک  گئی دنیا
فضا میں چھائے ہیں قوسِ قزح کے رنگ جمیل
نبی کی بزم سجائی دھنک گئی دنیا
باغ دہر میں ورنہ انا کی ٹہنی تھی
وہ آئے شاخ کی صورت لچک گئی دنیا
جہاں جہاں سے وہ گزرے جدھر  جدھر وہ گئے
اسی دیار کی جانب لپک گئی دنیا
مرے رسول نے دنیا کی آبرو رکھ لی
مرے رسول کے قدموں لک  گئی دنیا
بہت قریب ہے اطہرؔ یہ پھوٹ جائے گی
کہ ظلم و جورِ مسلسل سے پک  گئی دنیا
حسن رضااطہرؔسیونڈیہہ بوکاروسیٹی
Exit mobile version