صَدْرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِالْقَوِی بہارِ شَریعَت میں فرماتے ہیں کہ زیارتِ اَقْدَس قریب بواجِب ہے۔2جبکہ شیخ الحدیث حضرت عَلّامہ عبد المصطفےٰ اعظمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِالْقَوِی سیرتِ مصطفےٰ میں فرماتے ہیں کہ حُضُورِ اَقْدَس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے روضَۂ مُقدسہ کی زِیَارَت سُنّتِ مُؤکدّہ قریب واجِب ہے۔ چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾(پ۵،النسآء:۶۴)
ترجمۂ کنز الایمان:اوراگر جب وہ اپنی جانوں پر ظُلْم کریں تو اے مَحْبُوب تمہارے حُضُور حاضِر ہوں اور پھر اللہسے مُعافی چاہیں اور رسول ان کی شَفَاعَت فرمائے تو ضَرور اللہکو بَہُت توبہ قُبول کرنے والا مِہربان پائیں۔
مزید فرماتے ہیں کہ اس آیَت میں گناہ گاروں کے گناہ کی بَـخْشِشْ کے لیے اَرْحَمُ الرَّاحِمِین نے تین۳ شرطیں لگائی ہیں: اَوَّل دربارِ رسول میں حاضِری۔ دُوَم اِسْتِغْفار۔ سِوُم رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی دُعائے مَغْفِرَت۔یہ حکْم حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ظاہِری دُنْیَوِی حَیات ہی تک مَحْدُود نہیں بلکہ روضۂ اَقْدَس میں حاضِری بھی یقیناً دربارِ رَسول ہی میں حاضِری ہے۔ اسی لیے عُلَمائے کِرام عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ السَّلَامنے تصریح فرما دی ہے کہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دربار کا یہ فیض آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی وفاتِ اَقْدَس سے مُنْقَطِع نہیں ہوا ہے۔ اس لیے جو گناہ گار قَبْرِ اَنْوَر کے پاس حاضِر ہو جائے اور وہاں خُدا سے اِسْتِغْفار کرے اور چونکہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تو اپنی قَبْرِ اَنْوَر میں اپنی اُمَّت کے لیے اِسْتِغْفار فرماتے ہی رہتے ہیں، لہٰذا اس گناہ گار کے لیے مَغْفِرَت کی تینوں شرطیں پائی گئیں۔ اس لیے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّاس کی ضَرور مَغْفِرَت ہو جائے گی۔یہی وجہ ہے کہ چاروں مَذاہِب کے عُلَمائے کِرام نے مَناسِکِ حَج و زِیَارَت کی کِتابوں میں یہ تحریر فرمایا ہے کہ جو شخص بھی رَوضۂ مُنَوّرہ پر حاضِری دے اس کے لیے مُسْتَحَب ہے کہ اس آیَت کو پڑھے اور پھر خُدا سے اپنی مَغْفِرَت کی دُعا مانگے۔مذکورہ بالا آیَتِ مُبارَکہ کے عِلاوہ بَہُت سی حدیثیں بھی رَوضَہ مُنَوّرہ کی زِیَارَت کے فضائل میں وارِد ہوئی ہیں جن کو عَلّامہ سَمْہُودی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی نے اپنی کتاب وفاء الوفا اور دوسرے مُسْتَنَد سلف صَالِـحِین عُلَمائے دین نے اپنی اپنی کتابوں میں نَقْل فرمایا ہے۔ مثلاً فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے: مَنْ زَارَ قَبْرِیْ وَجَبَتْ لَهٗ شَفَاعَتِیْ۔1 یعنی جس نے میری قَبْر کی زِیَارَت کی اس کے لیے میری شَفَاعَت واجِب ہو گئی۔ اسی لیے صَحابۂ کِرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہم کے مُقَدَّس زمانے سے لے کر آج تک تمام دنیا کے مسلمان قَبْرِ مُنَوَّر کی زِیَارَت کرتے اور آپ کی مُقَدَّس جناب میں تَوَسُّل اور اِسْتِغَاثَہ کرتے رہے ہیں اور اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ قِیامَت تک یہ مُبارَک سلسلہ جارِی رہے گا۔ 2
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……… سنن الدار قطنی، کتاب الحج، باب المواقیت، ۱/۲۱۷، حدیث:۲۶۶۹
2 ………سیرت مصطفےٰ، ص ۸۴۸