منافقوں نے اسلام کی بیخ کنی اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے مسجد قباء کے مقابلہ میں ایک مسجد تعمیر کی تھی جو در حقیقت منافقین کی سازشوں اور ان کی دسیسہ کاریوں کا ایک زبردست اڈہ تھا۔ ابو عامر راہب جو انصار میں سے عیسائی ہو گیا تھا جس کا نام حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ابو عامر فاسق رکھا تھا اس نے منافقین سے کہا کہ تم لوگ خفیہ طریقے پر جنگ کی تیاریاں کرتے رہو۔ میں قیصر روم کے پاس جاکر وہاں سے فوجیں لاتا ہوں تا کہ اس ملک سے اسلام کا نام و نشان مٹا دوں۔ چنانچہ اسی مسجد میں بیٹھ بیٹھ کر اسلام کے خلاف منافقین کمیٹیاں کرتے تھے اور اسلام و بانئ اسلام
صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا خاتمہ کر دینے کی تدبیریں سوچا کرتے تھے۔
جب حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جنگ تبوک کے لئے روانہ ہونے لگے تو مکار منافقوں کا ایک گروہ آیا اور محض مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے بارگاہ اقدس میں یہ درخواست پیش کی کہ یا رسول اﷲ!(صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)ہم نے بیماروں اور معذوروں کے لئے ایک مسجد بنائی ہے ۔آپ چل کر ایک مرتبہ اس مسجد میں نماز پڑھا دیں تا کہ ہماری یہ مسجد خدا کی بارگاہ میں مقبول ہو جائے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اس وقت تو میں جہاد کے لئے گھر سے نکل چکا ہوں لہٰذا اس وقت تو مجھے اتنا موقع نہیں ہے۔ منافقین نے کافی اصرار کیا مگر آ پ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی اس مسجد میں قدم نہیں رکھا۔ جب آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جنگ تبوک سے واپس تشریف لائے تو منافقین کی چالبازیوں اور ان کی مکاریوں، دغابازیوں کے بارے میں ”سورۂ توبہ” کی بہت سی آیات نازل ہو گئیں اور منافقین کے نفاق اور ان کی اسلام دشمنی کے تمام رموز و اسرار بے نقاب ہو کر نظروں کے سامنے آ گئے۔ اور ان کی اس مسجد کے بارے میں خصوصیت کے ساتھ یہ آیتیں نازل ہوئیں کہ
وَالَّذِیۡنَ اتَّخَذُوۡا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّکُفْرًا وَّتَفْرِیۡقًۢا بَیۡنَ الْمُؤْمِنِیۡنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللہَ وَرَسُوۡلَہٗ مِنۡ قَبْلُ ؕ وَلَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰی ؕ
اور وہ لوگ جنہوں نے ایک مسجد ضرر پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کی غرض سے بنائی اور اس مقصد سے کہ جو لوگ پہلے ہی سے خدا اور اس کے رسول سے جنگ کر رہے ہیں ان کیلئے ایک کمین گاہ ہاتھ آ جائے اور وہ ضرورقسمیں کھائیں گے کہ ہم نے تو بھلائی ہی کا ارادہ کیا ہے
وَاللہُ یَشْہَدُ اِنَّہُمْ لَکٰذِبُوۡنَ ﴿۱۰۷﴾لَاتَقُمْ فِیۡہِ اَبَدًا ؕ لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنۡ تَقُوۡمَ فِیۡہِ ؕ فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ وَاللہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیۡنَ ﴿۱۰۸﴾ (1)
اور خدا گواہی دیتا ہے کہ بےشک یہ لوگ جھوٹے ہیں آپ کبھی بھی اس مسجد میں نہ کھڑے ہوں وہ مسجد (مسجد قباء) جسکی بنیاد پہلے ہی دن سے پرہیز گاری پر رکھی ہوئی ہے وہ اس بات کی زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں اسمیں ایسے لوگ ہیں جو پاکی کو پسند کرتے ہیں اور خدا پاکی رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔(توبہ )
اس آیت کے نازل ہو جانے کے بعد حضور اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت مالک بن د خشم و حضرت معن بن عدی رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کو حکم دیا کہ اس مسجد کو منہدم کرکے اس میں آگ لگا دیں۔(2) (زرقانی ج۳ ص۸۰)