عقیدہ :۱اﷲتعالیٰ نے جتنے صحیفے اور کتابیں آسمان سے نازل فرمائی ہیں سب حق ہیں اور سب اﷲتعالیٰ کا کلام ہیں۔ ان کتابوں میں جو کچھ ارشاد خداوندی ہوا۔ سب پر ایمان لانا اور ان کو سچ ماننا ضروری ہے۔
(النبراس، بیان الکتب المنزلۃ،ص۲۹۰)
کسی ایک کتاب کا انکار کرنا کفر ہے۔
(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم، فصل واعلم ان من استخف بالقرآن، الجزء الثانی، ص۲۶۴)
ہاں البتہ یہ ایک حقیقت ہے کہ اگلی کتابوں کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے امتوں کے سپرد فرمائی تھی مگر امتوں سے ان کتابوں کی حفاظت نہ ہوسکی۔ بلکہ شریر لوگوں نے ان کتابوں میں اپنی خواہش کے مطابق کمی بیشی کردی۔ لہٰذا جب کوئی بات ان کتابوں کی ہمارے سامنے پیش ہو تو وہ اگر قرآن مجید کے مطابق ہو جب تو ہم اس کی تصدیق کریں گے اور اگر وہ قرآن کے مخالف ہو تو ہم یقین کرلیں گے کہ یہ شریروں کی تحریف ہے اور ہم اس بات کو رد کردیں گے۔ اور اگر مخالفت یا موافقت کچھ بھی معلوم نہ ہو تو یہ حکم ہے کہ ہم اس بات کی نہ تصدیق کریں نہ تکذیب کریں بلکہ یہ کہہ دیں کہ اﷲتعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ہمارا ایمان ہے۔
(تفسیر روح البیان، پ۱۴،الحجر:۹،ج۴،ص۴۴۳۔۴۴۴/ تفسیر الخازن، پ۱۴، الحجر:۹،ج۳،ص۹۵)
عقیدہ :۲دین اسلام چونکہ ہمیشہ رہنے والا دین ہے۔ لہٰذا قرآن مجید کی حفاظت کی
ذمہ داری اﷲتعالیٰ نے امت کے سپرد نہیں فرمائی بلکہ اس کی حفاظت خود اﷲتعالیٰ نے اپنے ذمہ رکھی ہے چنانچہ اس نے ارشاد فرمایا کہ۔
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿9﴾
”یعنی بے شک ہم نے قرآن اتارا۔ اور یقیناً ہم خود اس کے نگہبان ہیں۔”(پ14،الحجر:9)
اس لئے قرآن مجید میں کوئی کمی بیشی کردے یہ محال ہے ۔
(حاشیۃ الجمل علی الجلالین،پ۱۴،الحجر:۹،ج۴،ص۱۸۳)
اور جو یہ کہے کہ قرآن میں کسی نے کچھ ردوبدل یا کم یا زیادہ کردیا ہے۔ وہ کافر ہے۔
(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم، فصل واعلم ان من استخف بالقرآن، ص۲۶۴)
عقیدہ :۳اگلی کتابیں صرف نبیوں ہی کو یاد ہوا کرتی تھیں۔ لیکن یہ ہمارے نبی اور قرآن کا معجزہ ہے کہ قرآن مجید کو مسلمان کا بچہ بچہ یاد کرلیتا ہے۔
(تفسیر روح البیان، پ۲۱،العنکبوت:۴۹،ج۶،ص۴۸۱/ تفسیر الخازن، پ۲۷،القمر:۱۷،ج۴،س۲۰۴)