فتح کے بعد چند روز حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خیبر میں ٹھہرے۔ یہودیوں کو مکمل امن و امان عطا فرمایا اور قسم قسم کی نوازشوں سے نوازا مگر اس بدباطن قوم کی فطرت میں اس قدر خباثت بھری ہوئی تھی کہ سلام بن مشکم یہودی کی بیوی ”زینب” نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی دعوت کی اور گوشت میں زہر ملا دیا۔ خدا کے حکم سے گوشت کی بوٹی نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو زہر کی خبر دی اور آپ نے ایک ہی لقمہ کھاکر ہاتھ کھینچ لیا۔ لیکن ایک صحابی حضرت بشربن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شکم سیر کھالیا اور زہر کے اثر سے ان کی شہادت ہوگئی اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو بھی اس زہریلے لقمہ سے عمر بھرتالو میں تکلیف رہی۔ آپ نے جب یہودیوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو ان ظالموں نے اپنے جرم کا اقرار کرلیا اور کہا کہ ہم نے اس نیت سے آپ کو زہر کھلایا کہ اگر آپ سچے
نبی ہوں گے تو آپ پر اس زہر کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ ورنہ ہم کوآپ سے نجات مل جائے گی۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی ذات کے لئے تو کبھی کسی سے انتقام لیا ہی نہیں اس لئے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے زینب سے کچھ بھی نہیں فرمایا مگر جب حضرت بشر بن براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اسی زہر سے وفات ہوگئی تو ان کے قصاص میں زینب قتل کی گئی۔ (1)(بخاری ج۲ ص ۲۴۲ و مدارج جلد۲ص ۲۵۱ )