حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ سَعْد کَبْشَہ بِنْت رَافِع رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو جب حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی آمد کی خَبَر ہوئی تو آپ دوڑتی ہوئی بارگاہِ رِسَالَت میں پہنچیں ، اس وَقْت حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنے گھوڑے پر جَلْوَہ گَر تھے جس کی لگام آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے بیٹے حضرت سَیِّدُنا سَعْد بن مُعاذ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ تھامے ہوئے تھے، انہوں نے (اپنی والِدہ کو یوں بارگاہِ رِسَالَت میں آتے دیکھا تو)عَرْض کی: یارسول اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! یہ میری ماں ہیں۔ تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں خوش آمدید کہا۔ پھر اُمّ سعد رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا مزید قریب ہوئیں تو ٹکٹکی باندھے حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دِیدار کی دولت سے اپنی نِگاہوں کو
مالا مال کرنے لگیں اور پھر یوں عَرْض گزار ہوئیں:اے اللہ کے رسولصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!آپ کو سَلامَت دیکھ کر میرے دِل کو جو سُرور مِلا ہے اس نے ساری مصیبتوں کومیرے لیے چھوٹا بنا دیا ہے۔1
……… سبل الھدی، الباب الثالث عشرفی غزوة احد، ذکر رحیل النبی …الخ، ۴/۳۳۵