مُباح کلام نیکیوں کو کھا جاتا ہے
حضرتِ سیِّدُنامُلّاعلی قاری علیہ رَحمۃُاللہ الباری، مُحَقِّق عَلَی الْاِطْلاق شیخ ابن ھُمام علیہ رحمۃُاﷲ السّلام کے حوالے سے نَقْل فرماتے ہیں، ”اَلْکَلَامُ الْمُبَاحُ فِی الْمَسْجِدِ مکروہٌ یَا کُلُ الْحَسَنَاتِ۔” (مرقاۃالمفاتیح ج ۲ص۴۴۹)
(ترجَمہ)”مسجِدمیں مُباح (یعنی جائز) بات کرنا مکروہِ(تحریمی)ہے اور نیکیو ں کو کھاجاتا ہے۔”
سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مَروی ہے کہ سرکارِ والا تبار، بِاِذْنِ پروَردگار دو ۲جہاں کے مالِک ومختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :
اَلضَّحْکُ فِی الْمَسْجِد ظُلُمَۃٌ فیِ الْقَبْرِ (الجامِعُ الصَّغیرص۳۲۲حدیث۵۲۳۱)
ترجَمہ:”مسجِد میں ہنسنا قبر میں اندھیرا (لاتا) ہے۔”