انکساری

انکساری
حضرت عمرفاروق ؄ کے زمانۂ خلافت کاایک سچا اور سبق آموزواقعہ
جھکائے سر کو چلے جاتے تھے جناب عمر
کھڑا تھا ایک یہودی دکاں پہ کچھ لے کر
پکارا آپ کو مزدور جان کر اس نے
خلیفہ آپ ہیں مطلق نہ تھی اسے یہ خبر
کہا یہ بوجھ مکاں تک جومیرے پہنچادو

کروں گا خوش تمہیں اس کا معاوضہ دے کر
قبول کر لیا اس کو حضور والا نے
اٹھا کے رکھ لیا پھربوجھ  فرق اقدس پر
چلے جو آپ وہاں سے تو راہ روسارے
سلام کرتے تھے پاس ادب سے جھک جھک کر
سماں یہ دیکھ کے حیراں ہوا وہ مرد یہود
لگا یہ پوچھنے ہر ایک سے ہو کے وہ ششدر
کرو حقیقتِ احوال سے مجھے آگاہ
یہ راز مخفی تو میری سمجھ سے ہے باہر
کہا یہ ایک مسلماں نے اس یہودی سے
کہ پڑ گئے تو نہیں تیری عقل پر پتھر
تو جانتا نہیں یہ ہیں خلیفۂ ثانی
لقب جہاں میں ہے فاروق نام جن کا عمر
سنی جو بات یہودی نے یہ تو جلدی سے

(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});

قدم پہ حضرت وال کے رکھ دیا وہیں سر
لگا یہ کہنے کہ تقصیر ہو معاف میری

سنا ہے عفو کرم میں نے آپ کا اکثر
اگر چہ قابل تعزیر ہے یہ گستاخی
امید آپ کے الطاف و خلق سے ہے مگر
گلے لگایا فاروق نے وہیں اس کو
نہ س کی بے ادبی کا رہا خیال و اثر
ادیبؔ دیکھ کے یہ حال ’’انکساری‘‘کا
پڑھا یہودی نے کلمہ رسول ﷺکا
(ادیب مالیگانوی)

Exit mobile version