یہ ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ جنگ ِخندق میں جن جن کفارعرب نے مدینہ پر حملہ کیا تھا ان میں خیبر کے یہودی بھی تھے۔ بلکہ درحقیقت وہی اس حملہ کے بانی اور سب سے بڑے محرک تھے۔ چنانچہ ”بنونضیر” کے یہودی جب مدینہ سے جلاوطن کئے گئے تو یہودیوں کے جو رؤسا خیبر چلے گئے تھے ان میں سے حیی بن اخطب اور ابورافع سلام بن ابی الحقیق نے تومکہ جاکر کفارقریش کو مدینہ پر حملہ کرنے کے لئے ابھارا اور تمام قبائل کا دورہ کرکے کفارعرب کو جوش دلاکر برانگیختہ کیا اور حملہ آوروں کی مالی امداد کے لئے پانی کی طرح روپیہ بہایا۔ اور خیبر کے تمام یہودیوں کو ساتھ لے کر یہودیوں کے یہ دونوں سردار حملہ کرنے والوں میں شامل رہے۔ حیی بن اخطب تو جنگ قریظہ میں قتل ہوگیا اور ابورافع سلام بن ابی الحقیق کو ۶ھ میں حضرت عبداللہ بن عتیک انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے محل میں داخل ہوکر قتل کردیا۔ لیکن ان سب واقعات کے بعد بھی خیبر کے یہودی بیٹھ نہیں رہے بلکہ اور زیادہ انتقام کی آگ ان کے سینوں میں بھڑکنے لگی۔ چنانچہ یہ لوگ مدینہ پر پھر ایک دوسرا حملہ کرنے کی تیاریاں کرنے
لگے اور اس مقصد کے لئے قبیلہ غطفان کو بھی آمادہ کرلیا۔ قبیلہ غطفان عرب کا ایک بہت ہی طاقتور اور جنگجو قبیلہ تھا اور اس کی آبادی خیبر سے بالکل ہی متصل تھی اور خیبر کے یہودی خود بھی عرب کے سب سے بڑے سرمایہ دار ہونے کے ساتھ بہت ہی جنگ بازاور تلوار کے دھنی تھے۔ ان دونوں کے گٹھ جوڑ سے ایک بڑی طاقتور فوج تیار ہوگئی اور ان لوگوں نے مدینہ پر حملہ کرکے مسلمانوں کو تہس نہس کردینے کا پلان بنا لیا۔