وظیفہ اک یہی مشکل میں کام آیا ہے
مرے لبوں پہ محمد کا نام آیا ہے
یہ دینِ احمدِ مختار ہے جہاں والو
اسی کے صدقہ مرصع نظام آیا ہے
ہے التجا مری محشر میں امتی بولیں
ہمارے واسطے کوثر کا جام آیا ہے
وحی تو خیر بہانہ ہے اصل میں آقا
خدا کا عرش سے تم پر سلام آیا ہے
سنہری جالیاں تھامے ہوئے یہی بولوں
تمہارے در پہ تمہارا غلام آیا ہے
خدا کے نور کو لے کر زمین پر راہی ؔ
بشر کے روپ میں ماہِ تمام آیا ہے
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
ڈاکٹریٰسین راہیؔ
تراسگر، بلگام