فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیۡلًا ؕ﴿4﴾
ترجمہ کنزالایمان : اورقرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔ (پ 29 سورۃ المزمل :4)
سیدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے جب ترتیل کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ترتیل کے کیا معنٰی ہیں تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواباً فرمایا:
”تَجْوِیْدُ الْحُرُوْفِ وَمَعْرِفَۃُ الْوُقُوْفِ ”
ترتیل حروف کی تجوید اوروقوف کی پہچان کو کہتے ہیں ۔
اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الْکِتٰبَ یَتْلُوۡنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ ۔
ترجمہ کنزالایمان : جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں ۔(پ 1 سورۃ البقرۃ :121) تفسیر جلالین میں اس کے تحت ہے : ”اَیْ یَقْرَءُ وْنَہٗ کَمَا اُنْزِلَ”
یعنی وہ اُسے ایسے پڑھتے ہیں جسطرح نازل کیا گیا۔
سَیِّدُالْمُرْسَلِیْنَ، شَفِیْعُ الْمُذْنِبِیْن ، رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْنَ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے : ”وَزَیِّنُوا الْقُرْآنَ بِاَصْوَاتِکُمْ” یعنی قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو۔ (صحیح البخاری ج۴ ص۵۹۲ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)
رحمت عالم، نورمجسم،شاہ بنی آدم ، شفیع امم، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان عالیشان ہے :’ ‘لِکُلِّ شَیْءٍ حِلْیَۃٌ وَحِلْیَۃُ الْقُرْآنِ حُسْنُ الصَّوْتِ”
یعنی ہر چیز کے لیے زیورہے قرآن کازیور خوبصور ت آواز(میں اسے پڑھنا) ہے ۔
(مجمع الزوائد رقم الحدیث ۱۱۷۵۵ ج۷ ص۳۵۴ مطبوعہ دارالفکر بیروت)
سرکارمدینہ ،راحت قلب وسینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عبرت نشان ہے : ”لَیْسَ مِنَّامَنْ لَّمْ یَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ ”
یعنی جس نے قرآن خوش الحانی سے نہیں پڑھاوہ ہم میں سے نہیں۔
(سنن ابی داودرقم الحدیث ۱۳۷۱ ج۲ص۱۰۶ مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے پوچھا گیا :
”کیافرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں کہ اکثر جُہلاء کو قواعدِ تجوید سے انکار ہے اورناحق جانتے ہیں ؟آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا :
تجوید بنصِ قطعی قرآن واخبارِ متواتر ہ سید الانس والجانّ علیہ وعلیٰ اٰلہ افضل الصلوٰۃ والسلام واجماع تمام صحابہ وتابعین وسائر ائمہ کرام علیہم الرضوان المستدام حق واجب وعلم دین شرع الہٰی ہے ۔
قال اللّٰہ تعالٰی” وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیۡلًا ؕ﴿4﴾ ” اسے مطلق ناحق بتانا کلمہ کفر ہے ۔
والعیاذ باللہ تعالیٰ ہاں جو اپنی ناواقفی سے کسی خاص قاعدے کا انکار کرے وہ اس کا جہل ہے اُسے آگاہ ومتنبہ کرنا چاہیے۔واللہ تعالیٰ اعلم ” (فتاوٰ ی رضویہ ج۳ص۱۱۹مطبوعہ بریلی)
اس فتوٰی شریف سے معلوم ہوا کہ قرآن کی قطعی صراحت احادیثِ متواترہ، صحابہ ،تابعین اورائمہ (علیم الرضوان )کے اجماع سے ثابت ہے کہ تجویدحق، واجب اورشریعت کا علم ہے ۔ہاں جو اپنی ناواقفی کی وجہ سے کسی خاص قاعدے کا انکار کرے وہ اس کی جہالت ہے اُسے آگاہ کرنا چاہیے۔