ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ام المؤمنین سیدہ میمونہ بنت الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا کانام برہ تھاحضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کانام تبدیل کرکے میمونہ رکھا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۳)
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی والدہ کا نام ہند بنت عوف ہے جن کے ایسے داماد تھے جو کسی اور کو میسر نہیں، ایک داماد حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم تھے، دوسرے داماد حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کیونکہ سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بہن ام الفضل رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجیت میں تھیں، ہند بنت عوف کی پہلے شوہر عمیس خثعمی
رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دو صاحبزادیاں تھیں، ایک اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا جو پہلے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجیت میں تھیں۔ حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نکاح میں آئیں۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے وصال کے بعد حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجیت میں آئیں، حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی دوسری بہن حضرت زینب بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں جوحضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجیت میں تھیں۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۴)
نکاح مع سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے ساتھ ماہ ذیقعدہ ۷ ھ میں عمرۃ القضاء میں ہوا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۴)
جب نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی طرف سے انہیں نکاح کا پیام ملا وہ اونٹ پر سوار تھیں، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے فرمایا: اونٹ اورجواس پرہے اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے لئے ہے۔
(التفسیر القرطبی،الجزء الرابع عشر، الاحزاب:۵۰،ج۷،ص۱۵۴)
یہ بھی عجیب اتفاق ہے کہ سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح، زفاف اور وصال ایک ہی مقام پر واقع ہوا جسے سرف کہتے ہیں اور یہ مکہ مکرمہ سے دس میل کے فاصلہ پر ہے۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲، ص۴۸۴)
حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے چھہتر حدیثیں مروی ہیں۔ سات متفق علیہ باقی دیگر کتابوں میں ہیں۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲، ص۴۸۴)
وصال
سیدہ میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال مشہور تر قول کے مطابق ۵۱ھ میں ہوا اور باقوال مختلفہ ۶۱ ھ یا ۶۳ ھ یا ۶۶ھ بھی بتایا گیا ہے۔ بقول بعض حضرات میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال ۳۸ھ میں امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ہوا۔ اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آخری زوجہ مطہرہ ہیں ان کے بعد حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے کسی سے نکاح نہ فرمایا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نماز جنازہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بھانجے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھائی اور دیگر بھانجوں نے انکوقبر میں اتارا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲، ص۴۸۴)