حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: بعض مُفَسِّرِین رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی نے فرمایا کہ جب مہینوں کے نام رکھے گئے تَو جس موسِم میں جو مہینہ تھا اُسی سے اُس کا نام ہُوا ۔جو مہینہ گرمی میں تھااُسے رَمَضَان کہہ دیا گیا اور جو موسِمِ بَہار میں تھا اُسے ربیعُ الْاَوّل اور جو سردی میں تھا جب پانی جم رہا تھا اُسے جُمادِی الْاُولٰی کہا گیا۔اِسلام میں ہرنام کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے اور نام کام کے مُطابِق رکھا جاتا ہے۔دُوسری اِصطِلاحات میں یہ بات نہیں ۔ ہمارے یہاں بڑے جاہِل کانام” محمّد فاضِل” ، اور بُزدِل کا نام” شیر بہادُر”، ہوتا ہے اور بدصُورت کو ”یُوسُف خان” کہتے ہیں !اِسلام میں یہ عَیب نہیں۔رَمَضَان بَہُت خُوبیوں کا جامعِ تھا اِسی لئے اس کا نام رَمَضَان ہوا۔ (تفسیر نعیمی ج ۲ص۵ ۲۰ )
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد