ر نبی کا معجزہ چونکہ اس کی نبوت کے ثبوت کی دلیل ہوا کرتا ہے اس لیے خداوند عالم نے ہر نبی کو اس دور کے ماحول اور اس کی امت کے مزاج عقل و فہم کے مناسب معجزات سے نوازا۔ چنانچہ مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کے دور میں چونکہ جادو اور ساحرانہ کارنامے اپنی ترقی کی اعلیٰ ترین منزل پر پہنچے ہوئے تھے اس لیے اﷲ تعالیٰ نے آپ کو ”یدبیضا” اور” عصا ”کے معجزات عطا فرمائے جن سے آپ نے جادوگروں کے ساحرانہ کارناموں پر اس طرح غلبہ حاصل فرمایا کہ تمام جادوگر سجدہ میں گر پڑے اور آپ کی نبوت پر ایمان لائے۔
اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں علم طب انتہائی معراج ترقی پر پہنچا ہوا تھا اور اس دور کے طبیبوں اور ڈاکٹروں نے بڑے بڑے امراض کا علاج کرکے اپنی فنی مہارت سے تمام انسانوں کو مسحور کر رکھا تھااس لیے اﷲ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو مادرزاد اندھوں اور کوڑھیوں کو شفا دینے اور مردوں کو زندہ کر دینے کا معجزہ عطا فرمایا جس کو دیکھ کر دور مسیحی کے اطباء اور ڈاکٹروں کے ہوش اڑ گئے اور وہ حیران و ششدر رہ گئے اور بالآخر انہوں نے ان معجزات کو انسانی کمالات سے بالاتر مان کر آپ کی نبوت کا اقرار کرلیا۔
اسی طرح حضرت صالح علیہ السلام کے دور بعثت میں سنگ تراشی اور مجسمہ سازی کے کمالات کا بہت ہی چرچا تھااس لیے خداوند قدوس نے آپ کو یہ معجزہ عطا فرما کر بھیجا کہ آپ نے ایک پہاڑی کی طرف اشارہ فرما دیا تو اس کی ایک چٹان شق ہوگئی اور اس میں سے ایک بہت ہی خوبصورت اور تندرست اونٹنی اور اس کا بچہ نکل پڑا اور آپ نے فرمایا کہ
ہٰذِہٖ نَاقَۃُ اللہِ لَکُمْ اٰیَۃً (1)
یہ اﷲ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لیے معجزہ بن کر آئی ہے۔
حضرت صالح علیہ السلام کی قوم آپ کا یہ معجزہ دیکھ کر ایمان لائی۔
الغرض اسی طرح ہر نبی کو اس دور کے ماحول کے مطابق اور اس کی قوم کے مزاج اور ان کی افتاد طبع کے مناسب کسی کو ایک، کسی کو دو، کسی کو اس سے زیادہ معجزات ملے مگر ہمارے حضور نبی آخرالزمان صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم چونکہ تمام نبیوں کے بھی نبی ہیں
اور آپ کی سیرتِ مقدسہ تمام انبیاء علیہم السلام کی مقدس زندگیوں کا خلاصہ اور آپ کی تعلیم تمام انبیا ء کرام علیہم السلام کی تعلیمات کا عطر ہے اورآپ دنیا میں ایک عالمگیر اورابدی دین لے کر تشریف لائے تھے اور عالم کائنات میں اولین و آخرین کے تمام اقوام و ملل آپ کی مقدس دعوت کے مخاطب تھے، اس لیے اﷲ تعالیٰ نے آپ کی ذات مقدسہ کو انبیاء سابقین کے تمام معجزات کا مجموعہ بنا دیا اور آپ کو قسم قسم کے ایسے بے شمار معجزات سے سرفراز فرمایا جو ہر طبقہ، ہر گروہ،ہر قوم اور تمام اہل مذاہب کے مزاجِ عقل و فہم کے لیے ضروری تھے۔ اسی لیے آپ کی صورت و سیرت آپ کی سنت و شریعت آپ کے اخلاق و عادات آپ کے دن رات کے معمولات غرض آپ کی ذات و صفات کی ہر ہر ادااور ایک ایک بات اپنے دامن میں معجزات کی ایک دنیا لیے ہوئے ہے۔ آپ پر جو کتاب نازل ہوئی وہ آپ کا سب سے بڑا اور قیامت تک باقی رہنے والا ایسا ابدی معجزہ ہے جس کی ہر ہر آیت آیاتِ بینات کی کتاب اور جس کی سطر سطر معجزات کا دفتر ہے۔ آپ کے معجزات عالم اعلیٰ اور عالم اسفل کی کائنات میں اس طرح جلوہ فگن ہوئے کہ فرش سے عرش تک آپ کے معجزات کی عظمت کا ڈنکا بج رہاہے۔ روئے زمین پر جمادات، نباتات، حیوانات کے تمام عالموں میں آپ کے طرح طرح کے معجزات کی ایسی ہمہ گیر حکمرانی و سلطنت کا پرچم لہرایا کہ بڑے بڑے منکروں کو بھی آپ کی صداقت و نبوت کے آگے سرنگوں ہونا پڑااور معاندین کے سوا ہر انسان خواہ وہ کسی قوم و مذہب سے تعلق رکھتا ہو اور اپنی افتاد طبع اور مزاج عقل کے لحاظ سے کتنی ہی منزل بلند پر فائز کیوں نہ ہو مگر آپ کے معجزات کی کثرت اور ان کی نوعیت و عظمت کو دیکھ کر اس کو اس بات پر ایمان لانا ہی پڑا کہ بلاشبہ آپ نبی برحق اور خدا کے سچے رسول ہیں۔ خود آپ کی جسمانی و روحانی خداداد طاقتوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو پتا چلتا ہے کہ آپ کی حیات مقدسہ کے مختلف دور کے محیر العقول کارنامے بجائے خود عظیم سے عظیم تر معجزات ہی معجزات ہیں۔ کبھی عرب کے ناقابل تسخیر پہلوانوں سے کشتی لڑکر ان کو پچھاڑ دینا، کبھی دم زدن میں فرش زمین سے سدرۃ المنتہیٰ پر گزرتے ہوئے عرشِ معلیٰ کی سیر، کبھی انگلیوں کے اشارہ سے چاند کے دو ٹکڑے کردینا، کبھی ڈوبے ہوئے سورج کو واپس لوٹا دینا، کبھی خندق کی چٹان پر پھاوڑا مارکر روم وفارس کی سلطنتوں میں اپنی امت کو پرچم اسلام لہراتا ہوا دکھا دینا، کبھی انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری کر دینا، کبھی مٹھی بھر کھجور سے ایک بھوکے لشکر کو اس طرح راشن دینا کہ ہر سپاہی نے شکم سیر ہو کر کھالیا وغیرہ وغیرہ معجزات کا ظاہر کر دینا یقینا بلاشبہ یہ وہ معجزانہ واقعات ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی سلیم العقل انسان ان سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔