نامِ کتاب۔رشتوں کی آنچ(ناول)مصنف۔ ڈاکٹر سورج سنگھ نیگی
مترجم۔ ڈاکٹر عزیزاللہ شیرانی مبصر۔عبد المتین جامیؔ
ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی ملک کے ایک نامور شاعر ‘افسانہ نگار‘ محقق و مترجم ہیں۔ تخلیقی مشاغل کے علاوہ وہ ایک قابل ترین استاذ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔ بوڑد آف سکینڈری ایجوکیشن راجستھان‘ اجمیر کے تحت نویں ‘دسویں‘ گیارہویں جماعت کی درسی کتابوں کے علاوہ راجستھا ن مدرسہ بورڈ اور ایس آئی ٹی آئی کے لیے بھی ان کی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ مزید کئی کتابیں زیر طبع ہیں۔
زیر نظر کتاب ’’رشتوں کی آنچ‘‘ ڈاکٹر سورج سنگھ نیگی کے ہندی ناول کا اردو ترجمہ ہے ۔نیگی صاحب ہندی زبان و ادب کے ایک فعال مصنف ہیں ۔ان کے مضامین ہندی کے مختلف رسائل و اخبارات میں تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اچھے کہانی کار بھی ہیں۔ ان کے مضامین ’’تقاریر و کہانیاں‘‘آل انڈیا ریڈیو جے پور سے نشر ہوتے رہے ہیں۔
نیگی صاحب کا انداز بیان متاثر کن ہے۔کہانی پن بھی موجود ہے‘ اسلوبِ بیان عمدہ اور مکالمے چست درست ہیں ۔ مختصر یہ کہ اس کا مطالعہ قاری میں صالح قدروں کی بازیافت کی تحریک دیتا ہے۔
ظاہر ہے کہ ڈاکٹرعزیز اللہ شیرانی نے نیگی صاحب کی تصنیف (ہندی) کے ایک ایک لفظ کو غورسے مطالعہ کر کے ہی ترجمہ کیا ہوگا۔ہمیں تو اصلی تخلیق کے مطالعہ کا موقع نہیں ملا لیکن خود نیگی صاحب نے اپنے مضمون میں جو اس کتاب میں شامل ہے فرمایا ہے کہ’’ میں ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی صاحب کے تئیں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ممنون و مشکور ہوں کہ انھوں نے ہماری اردو زبان کے قارئین کے لیے بے حد آسان اور عام فہم زبان میں میرے ناول’’رشتوں کی آنچ‘‘ کا ترجمہ کیا ہے۔ڈاکٹر سورج سنگھ نیگی کا یہ بیان بالکل حق پر مبنی ہے۔ڈاکٹر شیرانی نے اس کامیابی کے ساتھ ترجمہ کیا ہے کہ اس پر ترجمے کا گمان تک نہیں ہوتا ہے۔
ناول کے ہیرو(رام پرساد) کو ایک مثالی انسان کے بطور پیش کیا گیا ہے جو ہر قدم پر اپنے خاندان کے لیے اپنی قربانیاں پیش کرتا ہے ۔ ایک ٹوٹتے بکھرتے خاندان کو بچانے کے لیے اس کی قربانیوں کو جس فن کارانہ انداز میں نیگی صاحب نے پیش کیا ہے وہ قابل داد ہے ۔
رام پرسادنے خود اپنے انجام کی پروا کیے بغیر مسلسل اپنے اندر موجود اچھائیوں اور قربانیونںکے جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت سی ذہنی کوفت کو برداشت کیا مگر زبان سے اف تک نہ نکالی۔اسے اس بات کا پکا یقین تھا کہ اس کی یہ قربانیاں جو وہ خود اپنے افراد خاندان کی بقا کے لیے پیش کرتا رہا ہے ایک دن ضرور رنگ لائیں گی۔اپنے ہی افرادِ خانہ کی خود غرضیوں اورموقع پرستانہ رویہ سے وہ بد دل نہیں ہوتا ہے ۔ اس کی کوششوں کے نتیجے میں بالآخر اس کے خاندان کا شیرازہ بکھرنے سے بچ جاتا ہے۔
’’رشتوں کی آنچ‘‘ایک سماجی ناول ہے۔ انسان کی نجی اور معاشرتی زندگی میں پیش آنے والے سچے واقعات پر مبنی اس ناول کو داکٹر عزیز اللہ شیرانی نے اتنی خوبصورتی سے ٹکسالی زبان میں ترجمہ کیا ہے کہ ناول طبعزاد لگتا ہے۔ نیگی صاحب نے بھی اپنی کہانی میں محض گھر کی عکاسی نہیں کی بلکہ پورے معاشرے کو آفاقی حیثیت دینے کی سعی کی ہے۔ ناول کے لیے ضروری لوازمات کا بھی خیال تکھا ہے۔ ناچیزکا خیال ہے کہ ’’رشتوں کی آنچ‘‘ کے اردو ترجمہ کو اردو قارئین میں کافی مقبولیت ملے گی ۔۱۹۲؍ صفحات پر مشتمل اس ناول کی چھپائی ‘کاغذ اور سرِ ورق جاذب نظر ہے۔ قیمت ۲۵۰؍ روپے ہے ،ملنے کا پتہ ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی ‘فرحت منزل‘کالی پلٹن‘دیوان جی کنواں ۔ٹونک 304001(راجستھان)
مترجم۔ ڈاکٹر عزیزاللہ شیرانی مبصر۔عبد المتین جامیؔ
ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی ملک کے ایک نامور شاعر ‘افسانہ نگار‘ محقق و مترجم ہیں۔ تخلیقی مشاغل کے علاوہ وہ ایک قابل ترین استاذ کی حیثیت سے جانے جاتے ہیں ۔ بوڑد آف سکینڈری ایجوکیشن راجستھان‘ اجمیر کے تحت نویں ‘دسویں‘ گیارہویں جماعت کی درسی کتابوں کے علاوہ راجستھا ن مدرسہ بورڈ اور ایس آئی ٹی آئی کے لیے بھی ان کی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔ مزید کئی کتابیں زیر طبع ہیں۔
زیر نظر کتاب ’’رشتوں کی آنچ‘‘ ڈاکٹر سورج سنگھ نیگی کے ہندی ناول کا اردو ترجمہ ہے ۔نیگی صاحب ہندی زبان و ادب کے ایک فعال مصنف ہیں ۔ان کے مضامین ہندی کے مختلف رسائل و اخبارات میں تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اچھے کہانی کار بھی ہیں۔ ان کے مضامین ’’تقاریر و کہانیاں‘‘آل انڈیا ریڈیو جے پور سے نشر ہوتے رہے ہیں۔
نیگی صاحب کا انداز بیان متاثر کن ہے۔کہانی پن بھی موجود ہے‘ اسلوبِ بیان عمدہ اور مکالمے چست درست ہیں ۔ مختصر یہ کہ اس کا مطالعہ قاری میں صالح قدروں کی بازیافت کی تحریک دیتا ہے۔
ظاہر ہے کہ ڈاکٹرعزیز اللہ شیرانی نے نیگی صاحب کی تصنیف (ہندی) کے ایک ایک لفظ کو غورسے مطالعہ کر کے ہی ترجمہ کیا ہوگا۔ہمیں تو اصلی تخلیق کے مطالعہ کا موقع نہیں ملا لیکن خود نیگی صاحب نے اپنے مضمون میں جو اس کتاب میں شامل ہے فرمایا ہے کہ’’ میں ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی صاحب کے تئیں اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ممنون و مشکور ہوں کہ انھوں نے ہماری اردو زبان کے قارئین کے لیے بے حد آسان اور عام فہم زبان میں میرے ناول’’رشتوں کی آنچ‘‘ کا ترجمہ کیا ہے۔ڈاکٹر سورج سنگھ نیگی کا یہ بیان بالکل حق پر مبنی ہے۔ڈاکٹر شیرانی نے اس کامیابی کے ساتھ ترجمہ کیا ہے کہ اس پر ترجمے کا گمان تک نہیں ہوتا ہے۔
ناول کے ہیرو(رام پرساد) کو ایک مثالی انسان کے بطور پیش کیا گیا ہے جو ہر قدم پر اپنے خاندان کے لیے اپنی قربانیاں پیش کرتا ہے ۔ ایک ٹوٹتے بکھرتے خاندان کو بچانے کے لیے اس کی قربانیوں کو جس فن کارانہ انداز میں نیگی صاحب نے پیش کیا ہے وہ قابل داد ہے ۔
رام پرسادنے خود اپنے انجام کی پروا کیے بغیر مسلسل اپنے اندر موجود اچھائیوں اور قربانیونںکے جذبے کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت سی ذہنی کوفت کو برداشت کیا مگر زبان سے اف تک نہ نکالی۔اسے اس بات کا پکا یقین تھا کہ اس کی یہ قربانیاں جو وہ خود اپنے افراد خاندان کی بقا کے لیے پیش کرتا رہا ہے ایک دن ضرور رنگ لائیں گی۔اپنے ہی افرادِ خانہ کی خود غرضیوں اورموقع پرستانہ رویہ سے وہ بد دل نہیں ہوتا ہے ۔ اس کی کوششوں کے نتیجے میں بالآخر اس کے خاندان کا شیرازہ بکھرنے سے بچ جاتا ہے۔
’’رشتوں کی آنچ‘‘ایک سماجی ناول ہے۔ انسان کی نجی اور معاشرتی زندگی میں پیش آنے والے سچے واقعات پر مبنی اس ناول کو داکٹر عزیز اللہ شیرانی نے اتنی خوبصورتی سے ٹکسالی زبان میں ترجمہ کیا ہے کہ ناول طبعزاد لگتا ہے۔ نیگی صاحب نے بھی اپنی کہانی میں محض گھر کی عکاسی نہیں کی بلکہ پورے معاشرے کو آفاقی حیثیت دینے کی سعی کی ہے۔ ناول کے لیے ضروری لوازمات کا بھی خیال تکھا ہے۔ ناچیزکا خیال ہے کہ ’’رشتوں کی آنچ‘‘ کے اردو ترجمہ کو اردو قارئین میں کافی مقبولیت ملے گی ۔۱۹۲؍ صفحات پر مشتمل اس ناول کی چھپائی ‘کاغذ اور سرِ ورق جاذب نظر ہے۔ قیمت ۲۵۰؍ روپے ہے ،ملنے کا پتہ ڈاکٹر عزیز اللہ شیرانی ‘فرحت منزل‘کالی پلٹن‘دیوان جی کنواں ۔ٹونک 304001(راجستھان)