ام المؤمنین سیدہ جویریہ بنت الحارث رضی اللہ تعالیٰ عنہا
ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کانام بھی برہ تھا، حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام تبدیل کرکے جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رکھ دیا تھا۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ گویا حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اس کو مکروہ جانتے تھے کہ کوئی یہ کہے ”برہ کے پاس سے نکل آئے ”۔ (برہ کے معنی نیکی و احسان کے ہیں۔)
(المرجع السابق،ص۴۷۹)
نکاح مع سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے منقول ہے کہ سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بڑی شیریں ، ملیح اورصاحبِ حسن و جمال عورت تھیں۔ جب سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں، تو انہوں نے سب سے پہلی بات یہ کہی کہ یارسول اللہ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم میں مسلمان ہو کر حاضر ہوئی ہوں، اشھدان لاالہ الا اللہ وانک رسولہ اور میں حارث بن ابی ضرار کی بیٹی ہوں جو اس قبیلہ کا سردار اور پیشوا تھا، اب لشکر اسلام کے ہاتھوں میں قید ہوں، اور حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حصہ میں آگئی ہوں، اور انہوں نے مجھے اتنے مال پر مکاتب ( مکاتب اس غلام کو کہتے ہیں جس نے اپنے آقا سے مال کی ادائیگی کے بدلے آزادی کا معاہدہ کیاہواہو۔ مختصر القدوری، کتاب المکاتب،ص۳۷۶) بنایا ہے کہ میں اسے ادا نہیں کرسکتی،میں امید رکھتی
ہوں کہ میری اعانت فرمائی جائے تاکہ کتابت (یعنی آزادی کی قیمت)کی رقم ادا کرسکوں، فرمایا: میں ادا کردوں گا اور اس سے بھی بہتر تمہارے ساتھ سلوک کروں گا۔ عرض کیا: یارسول اللہ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم اس سے بہتر کیا ہوگا؟ فرمایا: کتابت کی رقم دے کر تمہیں حِبالۂ عقد میں لا کر زوجیت کا شرف بخشوں گا۔ اس کے بعد کسی کو ثابت بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیجا کہ وہ کتابت کی رقم ادا کرے ،پھرآزادی کے بعدان سے نکاح کیااوران کا مہرچار سو درہم مقرر فرمایا اور ایک قول یہ ہے کہ ان کا مہر بنی المصطلق کے قیدیوں کی آزادی کو بنایا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم،درذکر ازواج مطہرات وی، ج۲،ص۴۸۰)
قیدیوں کی رہائی
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم جب اس حقیقت حال سے باخبرہوئے تو باہم کہنے لگے :ہمیں یہ زیب نہیں دیتاکہ حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے حرم کے اقربا کوجوکہ ان کے اصہارہیں قید و غلامی میں رکھیں اس کے بعد سب کو آزاد کردیا۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم،درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۰)
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ ازواج مطہرات میں سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے زیادہ خیروبرکت والی کوئی اور ہو۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم،درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۰)
سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکاخواب
ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہافرماتی ہیں کہ بارگاہِ رسالت میں حاضر ہونے سے پہلے میں نے ایک خواب دیکھا کہ مدینہ طیبہ سے چاند چلتا ہوا میری
آغوش میں اتر آیا، یہ خواب کسی سے بھی بیان نہ کیا جب میں خواب سے بیدار ہوئی تو اس کی تعبیر خود ہی کرلی جو الحمدللہ پوری ہوئی ۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم درذکر ازواج مطہرات وی، ج۲،ص۴۸۰)
کتب معتبرہ میں سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سات حدیثیں مروی ہیں، بخاری میں دو مسلم میں دو اور باقی دیگر کتابوں میں مروی ہیں۔
(مدارج النبوت،قسم پنجم،باب دوم،درذکر ازواج مطہرات وی،ج۲،ص۴۸۱)
وصال
ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا وصال پینسٹھ سال کی عمر میں ۵۰ ھ یا ۵۶ ھ میں مدینہ طیبہ میں ہوا۔ ان کی نماز جنازہ مروان نے پڑھائی جوکہ امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جانب سے مدینہ میں حاکم تھا ۔
(الطبقات الکبریٰ،ذکر ازواج رسول اللہ،جویریۃ بنت الحارث،ج۷،ص۹۵)